سنن نسائي
                            كتاب الزكاة          — کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل          
        
                            
            بَابُ : أَيَّتِهِمَا الْيَدُ الْعُلْيَا            — باب: اوپر والا ہاتھ کون سا ہے؟          
              حدیث نمبر: 2533
      أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ : أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ طَارِقٍ الْمُحَارِبِيِّ ، قَالَ : قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ النَّاسَ وَهُوَ يَقُولُ : " يَدُ الْمُعْطِي الْعُلْيَا ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ أُمَّكَ وَأَبَاكَ وَأُخْتَكَ وَأَخَاكَ ، ثُمَّ أَدْنَاكَ أَدْنَاكَ مُخْتَصَرٌ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´طارق محاربی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` ہم مدینہ آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے خطبہ دے رہے ہیں آپ فرما رہے ہیں : دینے والے کا ہاتھ اوپر والا ہے ، اور پہلے انہیں دو جن کی کفالت و نگہداشت کی ذمہ داری تم پر ہو : پہلے اپنی ماں کو ، پھر اپنے باپ کو ، پھر اپنی بہن کو ، پھر اپنے بھائی کو ، پھر اپنے قریبی کو ، پھر اس کے بعد کے قریبی کو ۔ یہ حدیث ایک لمبی حدیث کا اختصار ہے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2533
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4988) (صحیح)»
