سنن نسائي : «باب: کم مال والے کا اپنی محنت کی کمائی سے صدقہ کرنے کے ثواب کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: کم مال والے کا اپنی محنت کی کمائی سے صدقہ کرنے کے ثواب کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الزكاة — کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
بَابُ : جَهْدِ الْمُقِلِّ — باب: کم مال والے کا اپنی محنت کی کمائی سے صدقہ کرنے کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 2527
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْحَكَمِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ الْخَثْعَمِيِّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : " إِيمَانٌ لَا شَكَّ فِيهِ ، وَجِهَادٌ لَا غُلُولَ فِيهِ ، وَحَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ " ، قِيلَ : فَأَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : " طُولُ الْقُنُوتِ " ، قِيلَ : فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : " جُهْدُ الْمُقِلِّ " ، قِيلَ : فَأَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : " مَنْ هَجَرَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ " ، قِيلَ : فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : " مَنْ جَاهَدَ الْمُشْرِكِينَ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ " ، قِيلَ : فَأَيُّ الْقَتْلِ أَشْرَفُ ؟ قَالَ : " مَنْ أُهَرِيقَ دَمُهُ وَعُقِرَ جَوَادُهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا : کون سے کام افضل ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ” ایسا ایمان جس میں شبہ نہ ہو ، جہاد جس میں خیانت نہ ہو ، اور حج مبرور “ ، پوچھا گیا : کون سی نماز افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا : ” لمبے قیام والی نماز “ ، پوچھا گیا : کون سا صدقہ افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا : ” وہ صدقہ جو کم مال والا اپنی محنت کی کمائی سے دے “ ، پوچھا گیا : کون سی ہجرت افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا : ” ایسی ہجرت جو اللہ کی حرام کی ہوئی چیزوں کو چھوڑ دے “ ، پوچھا گیا : کون سا جہاد افضل ہے ، آپ نے فرمایا : ” اس شخص کا جہاد جو مشرکین سے اپنی جان و مال کے ساتھ جہاد کرے “ ، پوچھا گیا : کون سا قتل افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا : ” جس میں آدمی کا خون بہا دیا گیا ہو ، اور اس کا گھوڑا ہلاک کر دیا گیا ہو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2527
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «سنن ابی داود/الصلاة 314 (1325)، 347 (1449) ، مسند احمد 3/412، سنن الدارمی/الصلاة 135 (1431)، ویأتی عند المؤلف برقم4989 (صحیح)»
حدیث نمبر: 2528
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، وَالْقَعْقَاعُ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " سَبَقَ دِرْهَمٌ مِائَةَ أَلْفِ دِرْهَمٍ " ، قَالُوا : وَكَيْفَ ؟ قَالَ : " كَانَ لِرَجُلٍ دِرْهَمَانِ تَصَدَّقَ بِأَحَدِهِمَا ، وَانْطَلَقَ رَجُلٌ إِلَى عُرْضِ مَالِهِ فَأَخَذَ مِنْهُ مِائَةَ أَلْفِ دِرْهَمٍ فَتَصَدَّقَ بِهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایک درہم ایک لاکھ درہم سے بڑھ گیا “ ، لوگوں نے ( حیرت سے ) پوچھا : یہ کیسے ؟ آپ نے فرمایا : ” ایک شخص کے پاس دو درہم تھے ، ان دو میں سے اس نے ایک صدقہ کر دیا ، اور دوسرا شخص اپنی دولت ( کے انبار کے ) ایک گوشے کی طرف گیا اور اس ( ڈھیر ) میں سے ایک لاکھ درہم لیا ، اور اسے صدقہ کر دیا “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ ثواب میں دینے والے کی حالت کا لحاظ کیا جاتا ہے نہ کہ دیئے گئے مال کا، اللہ کے نزدیک قدر و قیمت کے اعتبار ایک لاکھ درہم اس غریب کے ایک درہم کے برابر نہیں ہے جس کے پاس صرف دو ہی درہم تھے، اور ان دو میں سے بھی ایک اس نے اللہ کی راہ میں دے دیا۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2528
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن عجلان عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 341
تخریج «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13057)، مسند احمد (2/379) (حسن)»
حدیث نمبر: 2529
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " سَبَقَ دِرْهَمٌ مِائَةَ أَلْفٍ " ، قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ! وَكَيْفَ ؟ قَالَ : " رَجُلٌ لَهُ دِرْهَمَانِ فَأَخَذَ أَحَدَهُمَا فَتَصَدَّقَ بِهِ ، وَرَجُلٌ لَهُ مَالٌ كَثِيرٌ فَأَخَذَ مِنْ عُرْضِ مَالِهِ مِائَةَ أَلْفٍ فَتَصَدَّقَ بِهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایک درہم ایک لاکھ درہم سے آگے نکل گیا “ ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ کیسے ؟ آپ نے فرمایا : ” ایک شخص کے پاس دو درہم ہیں ، اس نے ان دونوں میں سے ایک لیا اور اسے صدقہ کر دیا ۔ دوسرا وہ آدمی ہے جس کے پاس بہت زیادہ مال ہے ، اس نے اپنے مال ( خزانے ) کے ایک کنارے سے ایک لاکھ درہم نکالے ، اور انہیں صدقہ میں دیدے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2529
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن عجلان عنعن،وانظر الحديث السابق (2528) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 341
تخریج «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12328) (حسن)»
حدیث نمبر: 2530
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، عَنِ الْحُسَيْنِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَأْمُرُنَا بِالصَّدَقَةِ ، فَمَا يَجِدُ أَحَدُنَا شَيْئًا يَتَصَدَّقُ بِهِ حَتَّى يَنْطَلِقَ إِلَى السُّوقِ ، فَيَحْمِلَ عَلَى ظَهْرِهِ فَيَجِيءَ بِالْمُدِّ ، فَيُعْطِيَهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْرِفُ الْيَوْمَ رَجُلًا لَهُ مِائَةُ أَلْفٍ ، مَا كَانَ لَهُ يَوْمَئِذٍ دِرْهَمٌ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں صدقہ کرنے کا حکم فرماتے تھے ، اور ہم میں بعض ایسے ہوتے تھے جن کے پاس صدقہ کرنے کے لیے کچھ نہ ہوتا تھا ، یہاں تک کہ وہ بازار جاتا اور اپنی پیٹھ پر بوجھ ڈھوتا ، اور ایک مد لے کر آتا اور اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیتا ۔ میں آج ایک ایسے شخص کو جانتا ہوں جس کے پاس ایک لاکھ درہم ہے ، اور اس وقت اس کے پاس ایک درہم بھی نہ تھا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2530
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الزکاة 10 (1415)، الإجارة 13 (2273)، تفسیر التوبة 11 (4669)، صحیح مسلم/الزکاة 21 (1018)، سنن ابن ماجہ/الزھد 12 (4155)، (تحفة الأشراف: 9991)، مسند احمد (5/273) (صحیح)»
حدیث نمبر: 2531
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ : لَمَّا " أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّدَقَةِ ، فَتَصَدَّقَ أَبُو عَقِيلٍ بِنِصْفِ صَاعٍ ، وَجَاءَ إِنْسَانٌ بِشَيْءٍ أَكْثَرَ مِنْهُ ، فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ : إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَغَنِيٌّ عَنْ صَدَقَةِ هَذَا ، وَمَا فَعَلَ هَذَا الْآخَرُ إِلَّا رِيَاءً " ، فَنَزَلَتْ الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لا يَجِدُونَ إِلا جُهْدَهُمْ سورة التوبة آية 79 .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کا حکم دیا تو ابوعقیل رضی اللہ عنہ نے آدھا صاع صدقہ دیا ، اور ایک اور شخص اس سے زیادہ لے کر آیا ، تو منافقین اس ( پہلے شخص ) کے صدقہ کے بارے میں کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ ایسے صدقے سے بے نیاز ہے ، اور اس دوسرے نے محض دکھاوے کے لیے دیا ہے ، تو ( اس موقع پر ) آیت کریمہ : «الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جهدهم‏» ” جو لوگ دل کھول کر خیرات کرنے والے مومنین پر اور ان لوگوں پر جو صرف اپنی محنت و مزدوری سے حاصل کر کے صدقہ دیتے ہیں طعن زنی کرتے ہیں “ ( التوبہ : ۷۹ ) نازل ہوئی ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2531
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «انظر ما قبلہ (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل