سنن نسائي
                            كتاب الزكاة          — کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل          
        
                            
            بَابُ : الْحِنْطَةِ            — باب: صدقہ فطر میں گیہوں دینے کا بیان۔          
              حدیث نمبر: 2517
      أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ خَطَبَ بِالْبَصْرَةِ فَقَالَ : أَدُّوا زَكَاةَ صَوْمِكُمْ فَجَعَلَ النَّاسُ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ ، فَقَالَ : مَنْ هَاهُنَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قُومُوا إِلَى إِخْوَانِكُمْ فَعَلِّمُوهُمْ ، فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " فَرَضَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَى الصَّغِيرِ ، وَالْكَبِيرِ ، وَالْحُرِّ ، وَالْعَبْدِ ، وَالذَّكَرِ ، وَالْأُنْثَى نِصْفَ صَاعِ بُرٍّ ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ ، أَوْ شَعِيرٍ " , قَالَ الْحَسَنُ : فَقَالَ عَلِيٌّ : أَمَّا إِذَا أَوْسَعَ اللَّهُ فَأَوْسِعُوا أَعْطُوا صَاعًا مِنْ بُرٍّ أَوْ غَيْرِهِ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´حسن ( حسن بصریٰ ) سے روایت ہے کہ` ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بصرہ میں خطبہ دیا ، تو انہوں نے کہا : تم لوگ اپنے روزوں کی زکاۃ دو ( یعنی صدقہ فطر نکالو ) تو لوگ ایک دوسرے کو تکنے لگے ۔ تو انہوں نے کہا : یہاں اہل مدینہ میں سے کون کون ہیں ؟ تم لوگ اٹھو ، اور اپنے بھائیوں کے پاس جاؤ ، انہیں بتاؤ ، کیونکہ وہ لوگ نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر چھوٹے ، بڑے ، آزاد اور غلام ، مذکر اور مونث پر آدھا صاع گی ہوں ، یا ایک صاع کھجور ، یا جو فرض کیا ہے ۔ حسن کہتے ہیں : علی رضی اللہ عنہ نے کہا : رہی بات جب اللہ نے تمہیں وسعت و فراخی دے رکھی ہو تو تم بھی وسعت و فراخی کا مظاہرہ کرو ۔ گیہوں وغیرہ ( نصف صاع کے بجائے ) ایک صاع دو ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2517
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف الإسناد صحيح المرفوع منه , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف، إسناده ضعيف، تقدم (1581) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 340
تخریج «انظر حدیث رقم: 1581 (ضعیف الإسناد) (حسن بصری کا ابن عباس سے سماع نہیں ہے)»
