سنن نسائي
                            كتاب الزكاة          — کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل          
        
                            
            بَابُ : زَكَاةِ الْغَنَمِ            — باب: بکریوں کی زکاۃ کا بیان۔          
              حدیث نمبر: 2457
      أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ النَّسَائِيُّ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا شُرَيْحُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَتَبَ لَهُ : " أَنَّ هَذِهِ فَرَائِضُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ ، الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَمَنْ سُئِلَهَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى وَجْهِهَا فَلْيُعْطِهَا ، وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَهَا فَلَا يُعْطِهِ ، فِيمَا دُونَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ مِنَ الْإِبِلِ ، فِي خَمْسِ ذَوْدٍ شَاةٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ ، فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ ، فَإِنْ لَمْ تَكُنِ ابْنَةُ مَخَاضٍ ، فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّةً وَثَلَاثِينَ ، فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّةً وَأَرْبَعِينَ ، فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْفَحْلِ إِلَى سِتِّينَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَسِتِّينَ ، فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسَةٍ وَسَبْعِينَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّةً وَسَبْعِينَ ، فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ ، فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَتِسْعِينَ ، فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْفَحْلِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ ، فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ ، وَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ ، فَإِذَا تَبَايَنَ أَسْنَانُ الْإِبِلِ فِي فَرَائِضِ الصَّدَقَاتِ ، فَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ ، وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنِ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا ، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا جَذَعَةٌ ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ، وَيُعْطِيهِ الْمُصَّدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ ، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ ، وَعِنْدَهُ ابْنَةُ لَبُونٍ ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ، وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنِ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا ، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ بِنْتِ لَبُونٍ ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ، وَيُعْطِيهِ الْمُصَّدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ ، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ بِنْتِ لَبُونٍ ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ بِنْتُ لَبُونٍ ، وَعِنْدَهُ بِنْتُ مَخَاضٍ ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ ، وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنِ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا ، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ ابْنَةِ مَخَاضٍ ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا ابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ ، فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ وَلَيْسَ مَعَهُ شَيْءٌ ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ إِلَّا أَرْبَعَةٌ مِنَ الْإِبِلِ ، فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا ، وَفِي صَدَقَةِ الْغَنَمِ فِي سَائِمَتِهَا إِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ ، فَفِيهَا شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً ، فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً ، فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ ، وَلَا تُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ ، وَلَا ذَاتُ عَوَارٍ ، وَلَا تَيْسُ الْغَنَمِ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ الْمُصَّدِّقُ ، وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ ، وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ ، وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ ، وَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ نَاقِصَةً مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً وَاحِدَةً ، فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا ، وَفِي الرِّقَةِ رُبْعُ الْعُشْرِ ، فَإِنْ لَمْ يَكُنِ الْمَالُ إِلَّا تِسْعِينَ وَمِائَةً ، فَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں یہ لکھ کر دیا کہ صدقہ ( زکاۃ ) کے یہ وہ فرائض ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں پر فرض ٹھہرائے ہیں جس کا اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو حکم دیا ہے ، تو جس مسلمان سے اس کے مطابق زکاۃ طلب کی جائے تو وہ اسے دے ، اور جس سے اس سے زیادہ مانگا جائے تو وہ اسے نہ دے ۔ پچیس اونٹوں سے کم میں ہر پانچ اونٹ میں ایک بکری ہے ۔ اور جب پچیس اونٹ ہو جائیں تو اس میں پنتیس اونٹوں تک ایک برس کی اونٹنی ہے ، اگر ایک برس کی اونٹنی نہ ہو تو دو برس کا اونٹ ( نر ) ہے ۔ اور جب چھتیس اونٹ ہو جائیں تو چھتیس سے پینتالیس تک دو برس کی اونٹنی ہے ۔ اور جب چھیالیس اونٹ ہو جائیں تو اس میں ساٹھ اونٹ تک تین برس کی اونٹنی ہے ، جو نر کودانے کے لائق ہو گئی ہو ، اور جب اکسٹھ اونٹ ہو جائیں تو اس میں پچہتر اونٹ تک چار برس کی اونٹنی ہے ، اور جب چھہتر اونٹ ہو جائیں تو اس میں نوے تک میں دو دو برس کی دو اونٹنیاں ہیں ، اور جب اکیانوے ہو جائیں تو ایک سو بیس تک میں تین تین برس کی دو اونٹنیاں ہیں جو نر کودانے کے قابل ہو گئی ہوں ، اور جب ایک سو بیس سے زیادہ ہو گئی ہوں تو ہر چالیس میں دو برس کی ایک اونٹنی ہے ، اور ہر پچاس میں تین برس کی ایک اونٹنی ہے ۔ اگر اونٹوں کی عمروں میں اختلاف ہو ۱؎ ( مثلاً ) جس شخص پر چار برس کی اونٹنی کی زکاۃ ہو اور اس کے پاس چار برس کی اونٹنی نہ ہو تین برس کی اونٹنی ہو تو اس سے تین برس کی اونٹنی ہی قبول کر لی جائے گی ، اور وہ اس کے ساتھ میں دو بکریاں بھی دیدے ۔ اگر وہ اسے میسر ہوں ورنہ بیس درہم دے ۔ اور جسے زکاۃ میں تین برس کی اونٹنی دینی ہو ۔ اور اس کے پاس چار برس کی اونٹنی ہو تو اس سے وہی قبول کر لی جائے گی ، اور عامل صدقہ اسے بیس درہم دے یا دو بکریاں واپس دیدے ، اور جسے تین برس کی اونٹنی دینی ہو اور یہ اس کے پاس نہ ہو اور اس کے پاس دو برس کی اونٹنی ہو تو وہی اس سے قبول کر لی جائے اور اس کے ساتھ دو بکریاں دے اگر میسر ہوں یا بیس درہم دے ، اور جسے زکاۃ میں دو سال کی اونٹنی دینی ہو اور اس کے پاس صرف تین سال کی اونٹنی ہو تو وہی اس سے قبول کر لی جائے گی اور عامل زکاۃ اسے بیس درہم یا دو بکریاں واپس دے ، اور جسے دو برس کی اونٹنی دینی ہو ، اور اس کے پاس دو برس کی اونٹنی نہ ہو صرف ایک برس کی اونٹنی ہو تو وہی اس سے قبول کر لی جائے اور دو بکریاں دے اگر بکریاں اسے میسر ہوں بیس درہم دے ۔ اور جسے ایک برس کی اونٹنی دینی ہو اور اس کے پاس ایک برس کی اونٹنی نہ ہو ۔ دو برس کا ( نر ) کا اونٹ ہو ، تو وہی اس سے قبول کر لیا جائے ۔ اس کے ساتھ کوئی اور چیز لی نہ جائے ، اور جس کے پاس صرف چار اونٹ ہوں تو ان میں زکاۃ نہیں ہے الا یہ کہ ان کا مالک اپنی خوشی سے کچھ دینا چاہے تو دے سکتا ہے ، اور جنگل میں چرنے والی بکریوں میں جب چالیس ہوں تو ایک سو بیس تک میں ایک بکری زکاۃ ہے ، اور ایک سو بیس سے جو ایک بکری بھی بڑھ جائے تو دو سو بکریوں تک میں دو بکریاں ہیں ۔ اور دو سو سے ایک بکری بھی بڑھ جائے تو دو سو سے تین سو تک میں تین بکریاں ہیں ، اور جب تین سو سے بھی بڑھ جائیں تو پھر ہر سو میں ایک بکری زکاۃ ہے ۔ زکاۃ میں بوڑھے کانے اور عیب دار جانور نہیں لیے جائیں گے ، اور نہ نر جانور لیا جائے گا الا یہ کہ صدقہ وصول کرنے والا کسی ضرورت و مصلحت سے لینا چاہے ۔ زکاۃ کے ڈر سے دو جدا مال یکجا نہ کئے جائیں ، اور نہ یکجا مال کو جدا جدا کیا جائے ۔ اور جب آدمی کی جنگل میں چرنے والی بکریاں چالیس سے ایک بھی کم ہوں تو ان میں کوئی زکاۃ نہیں ہے ، ہاں ان کا مالک اپنی خوشی سے کچھ دینا چاہے تو دے سکتا ہے ، چاندی میں چالیسواں حصہ زکاۃ ہے اور اگر مال ایک سو نوے درہم ہی ہو تو ان میں کوئی زکاۃ نہیں ہے ۔ ہاں مالک اپنی خوشی سے کچھ دینا چاہے تو دے سکتا ہے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2457
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «انظر حدیث رقم: 2449 (صحیح)»
