سنن نسائي : «باب: گائے بیل کی زکاۃ نہ دینے والے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: گائے بیل کی زکاۃ نہ دینے والے کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الزكاة — کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
بَابُ : مَانِعِ زَكَاةِ الْبَقَرِ — باب: گائے بیل کی زکاۃ نہ دینے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2456
أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنِ ابْنِ فُضَيْلٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلَا بَقَرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا ، إِلَّا وُقِفَ لَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَاعٍ قَرْقَرٍ ، تَطَؤُهُ ذَاتُ الْأَظْلَافِ بِأَظْلَافِهَا ، وَتَنْطَحُهُ ذَاتُ الْقُرُونِ بِقُرُونِهَا ، لَيْسَ فِيهَا يَوْمَئِذٍ جَمَّاءُ وَلَا مَكْسُورَةُ الْقَرْنِ " , قُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ! وَمَاذَا حَقُّهَا ؟ قَالَ : " إِطْرَاقُ فَحْلِهَا ، وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا ، وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، وَلَا صَاحِبِ مَالٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهُ ، إِلَّا يُخَيَّلُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعٌ أَقْرَعُ يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ وَهُوَ يَتَّبِعُهُ ، يَقُولُ لَهُ هَذَا كَنْزُكَ الَّذِي كُنْتَ تَبْخَلُ بِهِ ، فَإِذَا رَأَى أَنَّهُ لَا بُدَّ لَهُ مِنْهُ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي فِيهِ فَجَعَلَ يَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو بھی اونٹ ، گائے اور بکری والا ان کا حق ادا نہیں کرے گا ، ( یعنی زکاۃ نہیں ادا کرے گا ) تو اسے قیامت کے دن ایک کشادہ ہموار میدان میں کھڑا کیا جائے گا ، کھر والے جانور اپنے کھروں سے اسے روندیں گے ، اور سینگ والے اسے اپنی سینگوں سے ماریں گے ۔ اس دن ان میں کوئی ایسا نہ ہو گا جس کے سینگ ہی نہ ہو اور نہ ہی کسی کی سینگ ٹوٹی ہوئی ہو گی “ ، ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ان کا حق کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان پر نر کودوانا ، ان کے ڈول کو منگنی دینا اور اللہ کی راہ میں ان پر بوجھ اور سواری لادنا ، اور جو صاحب مال اپنے مال کا حق ادا نہ کرے گا وہ مال قیامت کے دن ایک گنجے ( زہریلے ) سانپ کی شکل میں اسے دکھائی پڑے گا ، اس کا مالک اس سے بھاگے گا ، اور وہ اس کا پیچھا کرے گا ، اور اس سے کہے گا : یہ تو تیرا وہ خزانہ ہے جس کے ساتھ تو بخل کرتا تھا ، جب وہ دیکھے گا کہ اس سے بچنے کی کوئی صورت نہیں ہے تو ( لاچار ہو کر ) اپنا ہاتھ اس کے منہ میں ڈال دے گا ، اور وہ اس کو اس طرح چبائے گا جس طرح اونٹ چباتا ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2456
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الزکاة6 (988)، (تحفة الأشراف: 2788)، مسند احمد (3/321)، سنن الدارمی/الزکاة3 (1657) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل