سنن نسائي : «باب: اونٹ کی زکاۃ نہ دینے والے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: اونٹ کی زکاۃ نہ دینے والے کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الزكاة — کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
بَابُ : مَانِعِ زَكَاةِ الإِبِلِ — باب: اونٹ کی زکاۃ نہ دینے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2450
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو الزِّنَادِ ، مِمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ مِمَّا ذَكَرَ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ بِهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " تَأْتِي الْإِبِلُ عَلَى رَبِّهَا عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ ، إِذَا هِيَ لَمْ يُعْطِ فِيهَا حَقَّهَا تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا ، وَتَأْتِي الْغَنَمُ عَلَى رَبِّهَا عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ ، إِذَا لَمْ يُعْطِ فِيهَا حَقَّهَا ، تَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا ، قَالَ : وَمِنْ حَقِّهَا أَنْ تُحْلَبَ عَلَى الْمَاءِ أَلَا لَا يَأْتِيَنَّ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِبَعِيرٍ يَحْمِلُهُ عَلَى رَقَبَتِهِ لَهُ رُغَاءٌ ، فَيَقُولُ : يَا مُحَمَّدُ , فَأَقُولُ : لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ بَلَّغْتُ أَلَا لَا يَأْتِيَنَّ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِشَاةٍ يَحْمِلُهَا عَلَى رَقَبَتِهِ لَهَا يُعَارٌ ، فَيَقُولُ : يَا مُحَمَّدُ , فَأَقُولُ : لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ بَلَّغْتُ ، قَالَ : وَيَكُونُ كَنْزُ أَحَدِهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ ، وَيَطْلُبُهُ أَنَا كَنْزُكَ فَلَا يَزَالُ حَتَّى يُلْقِمَهُ أُصْبُعَهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اونٹ اپنے مالک کے پاس جب اس نے ان میں ان کا حق نہ دیا ہو گا اس سے بہتر حالت میں آئیں گے جس میں وہ ( دنیا میں ) تھے ، وہ اسے اپنے کھروں سے روندیں گے ، اور بکریاں اپنے مالک کے پاس جب اس نے ان میں ان کا حق نہ دیا ہو گا ، اس سے بہتر حالت میں آئیں گی جس حالت میں وہ ( دنیا میں ) تھیں ۔ وہ اسے اپنی کھروں سے روندیں گی ، اور اپنی سینگوں سے ماریں گی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان کا حق یہ بھی ہے کہ انہیں اسی جگہ دوہا جائے جہاں انہیں پانی پلانے کا نظم ہو ۱؎ ، سن لو ، قیامت کے دن تم میں کا کوئی اپنے اونٹ کو اپنی گردن پر لادے ہوئے نہ لائے وہ بلبلا رہا ہو ، پھر وہ کہے : اے محمد ! ( بچائیے مجھ کو اس عذاب سے ) کہ میں کہوں : میں تیرے لیے کچھ نہیں کر سکتا ، میں تو تجھے بتا چکا تھا ، سن لو ! قیامت کے دن کوئی اپنی گردن پر بکری کو لادے ہوئے نہ آئے کہ وہ ممیا رہی ہو ، پھر وہ کہے : اے محمد ! ( مجھے اس عذاب سے بچائیے ) کہ اس وقت میں کہوں : میں تیرے لیے کچھ نہیں کر سکتا ، میں تو تجھے پہلے ہی بتا چکا ہوں “ ۔ آپ نے فرمایا : ” تم میں سے کسی کا خزانہ ۲؎ قیامت کے دن گنجا سانپ بن کر سامنے آئے گا ، اس کا مالک اس سے بھاگے گا ، اور وہ اس کا برابر پیچھا کرتا رہے گا ، اور کہے گا : میں تیرا خزانہ ہوں یہاں تک کہ وہ اس کی انگلی کو اپنے منہ میں داخل کر لے گا “ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی: بکریوں کو گھاٹوں پر دوہا جائے تاکہ وہاں موجود مساکین کو بھی اس میں سے کچھ دیا جائے، نہ کہ بند گھروں میں مساکین سے بچنے کے لیے دوہا جائے۔ ۲؎: جس کی وہ زکاۃ نہیں ادا کرتا تھا۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2450
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج «صحیح البخاری/الزکاة3 (1402)، الجھاد189 (2378)، تفسیربراء ة6 (3073)، الحیل3 (6958)، (تحفة الأشراف: 13736)، مسند احمد (2/316، 379، 426) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل