سنن نسائي : «باب: گرہن لگنے پر استغفار کرنے کا حکم۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: گرہن لگنے پر استغفار کرنے کا حکم۔
سنن نسائي
كتاب الكسوف — کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
بَابُ : الأَمْرِ بِالاِسْتِغْفَارِ فِي الْكُسُوفِ — باب: گرہن لگنے پر استغفار کرنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 1504
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قال : " خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزِعًا يَخْشَى أَنْ تَكُونَ السَّاعَةُ ، فَقَامَ حَتَّى أَتَى الْمَسْجِدَ ، فَقَامَ يُصَلِّي بِأَطْوَلِ قِيَامٍ وَرُكُوعٍ وَسُجُودٍ مَا رَأَيْتُهُ يَفْعَلُهُ فِي صَلَاتِهِ قَطُّ , ثُمَّ قَالَ : " إِنَّ هَذِهِ الْآيَاتِ الَّتِي يُرْسِلُ اللَّهُ لَا تَكُونُ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّ اللَّهَ يُرْسِلُهَا يُخَوِّفُ بِهَا عِبَادَهُ ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهَا شَيْئًا فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِهِ وَدُعَائِهِ وَاسْتِغْفَارِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر کھڑے ہوئے ، آپ ڈر رہے تھے کہ کہیں قیامت تو نہیں آ گئی ہے ، چنانچہ آپ اٹھے یہاں تک کہ مسجد آئے ، پھر نماز پڑھنے کھڑے ہوئے تو آپ نے اتنے لمبے لمبے قیام ، رکوع اور سجدے کیے کہ اتنے لمبے میں نے آپ کو کسی نماز میں کرتے نہیں دیکھا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ وہ نشانیاں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ بھیجتا ہے ، یہ نہ کسی کے مرنے سے ہوتے ہیں نہ کسی کے پیدا ہونے سے ، بلکہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے بندوں کو ڈرانے کے لیے بھیجتا ہے ، تو جب تم ان میں سے کچھ دیکھو تو اللہ کو یاد کرنے اور اس سے دعا اور استغفار کرنے کے لیے دوڑ پڑو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الكسوف / حدیث: 1504
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الکسوف 14 (1059)، صحیح مسلم/الکسوف 5 (912)، (تحفة الأشراف: 9045) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل