سنن نسائي
كتاب الكسوف — کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
بَابُ : كَيْفَ الْخُطْبَةُ فِي الْكُسُوفِ — باب: گرہن لگنے پر کس طرح خطبہ دیا جائے؟
حدیث نمبر: 1501
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قال : حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، قال : حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : " خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَامَ فَصَلَّى فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ جِدًّا ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ سَجَدَ فَفَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ وَقَدْ جُلِّيَ عَنِ الشَّمْسِ ، فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ , ثُمَّ قَالَ : " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا وَاذْكُرُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ , وَقَالَ : " يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ , إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَغْيَرَ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ أَمَتُهُ ، يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا ، تو آپ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی تو بہت لمبا قیام کیا ، پھر رکوع کیا تو بہت لمبا رکوع کیا ، پھر ( رکوع سے سر ) اٹھایا ، پھر قیام کیا تو بہت لمبا قیام کیا ، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا ، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا ، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا ، پھر آپ نے سجدہ کیا ، پھر سجدے سے اپنا سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا ، اور یہ پہلے سے کم تھا ، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا ، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا ، پھر آپ نے ( رکوع سے سر ) اٹھایا تو لمبا قیام کیا ، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا ، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا ، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا ، پھر آپ نے سجدہ کیا یہاں تک کہ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے ، تو سورج سے گرہن چھٹ چکا تھا ، پھر آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا ، تو اللہ کی حمد اور اس کی ثنا بیان کی ، پھر فرمایا : ” سورج اور چاند کو نہ تو کسی کے مرنے کی وجہ سے گرہن لگتا ہے ، اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے سے ، لہٰذا جب تم اسے دیکھو تو نماز پڑھو ، اور صدقہ خیرات کرو ، اور اللہ عزوجل کو یاد کرو “ ، نیز فرمایا : ” اے امت محمد ! کوئی اللہ تعالیٰ سے زیادہ اس بات پر غیرت والا نہیں کہ اس کا غلام یا اس کی باندی زنا کرے ، اے امت محمد ! اگر تم لوگ وہ چیز جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الكسوف / حدیث: 1501
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17092) (صحیح)»
حدیث نمبر: 1502
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قال : حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ عَبَّادٍ ، عَنْ سَمُرَةَ , " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ حِينَ انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ فَقَالَ : أَمَّا بَعْدُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت سورج گرہن لگا خطبہ دیا تو آپ نے ( حمد و ثنا کے بعد ) «أما بعد» کہا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الكسوف / حدیث: 1502
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 1485 (ضعیف) (اس کے راوی ’’ ثعلبہ ‘‘ لین الحدیث ہیں)»