سنن نسائي
كتاب الكسوف — کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
بَابُ : الْقَوْلِ فِي السُّجُودِ فِي صَلاَةِ الْكُسُوفِ — باب: سورج گرہن کی نماز میں سجدے میں کیا کہا جائے؟
حدیث نمبر: 1497
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ الزُّهْرِيُّ ، قال : حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قال : " كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ , قَالَ شُعْبَةُ : وَأَحْسَبُهُ قَالَ : فِي السُّجُودِ نَحْوَ ذَلِكَ , وَجَعَلَ يَبْكِي فِي سُجُودِهِ وَيَنْفُخُ , وَيَقُولُ : رَبِّ لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَأَنَا أَسْتَغْفِرُكَ لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَأَنَا فِيهِمْ " ، فَلَمَّا صَلَّى , قَالَ : " عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ حَتَّى لَوْ مَدَدْتُ يَدِي تَنَاوَلْتُ مِنْ قُطُوفِهَا ، وَعُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ فَجَعَلْتُ أَنْفُخُ خَشْيَةَ أَنْ يَغْشَاكُمْ حَرُّهَا ، وَرَأَيْتُ فِيهَا سَارِقَ بَدَنَتَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَرَأَيْتُ فِيهَا أَخَا بَنِي دُعْدُعٍ سَارِقَ الْحَجِيجِ فَإِذَا فُطِنَ لَهُ , قَالَ : هَذَا عَمَلُ الْمِحْجَنِ ، وَرَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً طَوِيلَةً سَوْدَاءَ تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَسْقِهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ ، وَإِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ ، فَإِذَا انْكَسَفَتْ إِحْدَاهُمَا ، أَوْ قَالَ : فَعَلَ أَحَدُهُمَا شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ ، فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں سورج گرہن لگا ، تو آپ نے نماز پڑھی ، تو لمبا قیام کیا ، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا ، پھر ( رکوع سے ) سر اٹھایا تو دیر تک کھڑے رہے ( شعبہ کہتے ہیں : میرا گمان ہے عطاء نے سجدے کے سلسلہ میں بھی یہی بات کہی ہے ) اور آپ سجدے میں رونے اور پھونک مارنے لگے ، آپ فرما رہے تھے : ” میرے رب ! تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا تھا ، میں تجھ سے پناہ طلب کرتا ہوں ، تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا تھا اور حال یہ ہے کہ میں لوگوں میں موجود ہوں “ ، جب آپ نماز پڑھ چکے تو فرمایا : ” مجھ پر جنت پیش کی گئی یہاں تک کہ اگر میں اپنے ہاتھوں کو پھیلاتا تو میں اس کے پھلوں گچھوں میں سے توڑ لیتا ، نیز مجھ پر جہنم پیش کی گئی تو میں پھونکنے لگا اس ڈر سے کہ کہیں اس کی گرمی تمہیں نہ ڈھانپ لے ، اور میں نے اس میں اس چور کو دیکھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کو چرایا تھا ، اور میں نے اس میں بنو دعدع کے اس شخص کو دیکھا جو حاجیوں کا مال چرایا کرتا تھا ، اور جب وہ پہچان لیا جاتا تو کہتا : یہ ( میری اس ) خمدار لکڑی کا کام ہے ، اور میں نے اس میں ایک کالی لمبی عورت کو دیکھا جسے ایک بلی کے سبب عذاب ہو رہا تھا ، جسے اس نے باندھ رکھا تھا ، نہ تو وہ اسے کھلاتی پلاتی تھی اور نہ ہی اسے آزاد چھوڑتی تھی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لے ، یہاں تک کہ وہ مر گئی ، اور سورج اور چاند نہ تو کسی کے مرنے کی وجہ سے گہناتے ہیں ، اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے سے ، بلکہ یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ، لہٰذا جب ان میں سے کوئی گہنا جائے ( یا کہا : ان دونوں میں سے کوئی اس میں سے کچھ کرے ، یعنی گہنا جائے ) تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الكسوف / حدیث: 1497
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «انظر حدیث رقم: 1483 (صحیح)»