سنن نسائي
كتاب الكسوف — کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
بَابُ : قَدْرِ الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الْكُسُوفِ — باب: سورج گرہن کی نماز میں قرأت کی مقدار کا بیان۔
حدیث نمبر: 1494
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، قال : حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ مَالِكٍ ، قال : حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قال : " خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا قَرَأَ نَحْوًا مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ , قَالَ : ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ، ثُمَّ سَجَدَ , ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ , فَقَالَ : " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ " . (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْنَاكَ تَنَاوَلْتَ شَيْئًا فِي مَقَامِكَ هَذَا ثُمَّ رَأَيْنَاكَ تَكَعْكَعْتَ , قَالَ : " إِنِّي رَأَيْتُ الْجَنَّةَ أَوْ أُرِيتُ الْجَنَّةَ فَتَنَاوَلْتُ مِنْهَا عُنْقُودًا وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَكَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتِ الدُّنْيَا ، وَرَأَيْتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَكَ الْيَوْمِ مَنْظَرًا قَطُّ وَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ " , قَالُوا : لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : " بِكُفْرِهِنَّ " , قِيلَ : يَكْفُرْنَ بِاللَّهِ , قَالَ : " يَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ وَيَكْفُرْنَ الْإِحْسَانَ ، لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَى إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا , قَالَتْ : مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ` سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ کے ساتھ لوگوں نے نماز پڑھی ، آپ نے قیام کیا تو لمبا قیام کیا ، اور سورۃ البقرہ جیسی سورت پڑھی ، پھر آپ نے ایک لمبا رکوع کیا ، پھر اپنا سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا ، اور یہ پہلے سے کم تھا ، پھر آپ نے ایک لمبا رکوع کیا ، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا ، پھر آپ نے سجدہ کیا ، پھر ایک لمبا قیام کیا ، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا ، پھر آپ نے ایک لمبا رکوع کیا ، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا ، پھر آپ نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا ، پھر ایک لمبا قیام کیا ، اور یہ پہلے قیام سے کم تھا ، پھر آپ نے ایک لمبا رکوع کیا ، اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا ، پھر آپ نے سجدہ کیا ، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو سورج صاف ہو چکا تھا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ، یہ دونوں کسی کے مرنے سے نہیں گہناتے ہیں ، اور نہ کسی کے پیدا ہونے سے ، چنانچہ جب تم انہیں گہنایا ہوا دیکھو تو اللہ تعالیٰ کو یاد کرو “ ، لوگوں نے آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ اپنی جگہ میں کسی چیز کو آگے بڑھ کر لے رہے تھے ، اور پھر ہم نے دیکھا آپ پیچھے ہٹ رہے تھے ؟ تو آپ نے فرمایا : ” میں نے جنت کو دیکھا یا مجھے جنت دکھائی گئی تو میں اس میں سے پھل کا ایک گچھا لینے کے لیے آگے بڑھا ، اور اگر میں اسے لے لیتا تو تم اس سے رہتی دنیا تک کھاتے ، اور میں نے جہنم کو دیکھا چنانچہ میں نے آج سے پہلے اس بھیانک منظر کی طرح کبھی نہیں دیکھا تھا ، اور میں نے اہل جہنم میں زیادہ تر عورتوں کو دیکھا “ ، انہوں نے پوچھا : اللہ کے رسول ! ایسا کیوں ہے ؟ تو آپ نے فرمایا : ” ایسا ان کے کفر کی وجہ سے ہے “ ، پوچھا گیا : کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ” ( نہیں بلکہ ) وہ شوہر کے ساتھ کفر کرتی ہیں ( یعنی اس کی ناشکری کرتی ہیں ) اور ( اس کے ) احسان کا انکار کرتی ہیں ، اگر تم ان میں سے کسی کے ساتھ زمانہ بھر احسان کرو ، پھر اگر وہ تم سے کوئی چیز دیکھے تو وہ کہے گی : میں نے تم سے کبھی بھی کوئی بھلائی نہیں دیکھی “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الكسوف / حدیث: 1494
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الإیمان 21 (29) مختصراً، ال صلاة 51 (431) مختصراً، الأذان 91 (748) مختصراً، الکسوف 9 (1052)، بدء الخلق 4 (3202) مختصراً، النکاح 88 (5197)، صحیح مسلم/الکسوف 3 (907)، سنن ابی داود/الصلاة 263 (1189)، (تحفة الأشراف: 5977)، موطا امام مالک/الکسوف 1 (2) ، مسند احمد 1/298، 358، سنن الدارمی/الصلاة 187 (1569) (صحیح)»