سنن نسائي : «باب: جمعہ کے دن امام کے خطبہ دینے کی حالت میں آنے والے کی نماز کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: جمعہ کے دن امام کے خطبہ دینے کی حالت میں آنے والے کی نماز کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الجمعة — کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
بَابُ : الصَّلاَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ لِمَنْ جَاءَ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ — باب: جمعہ کے دن امام کے خطبہ دینے کی حالت میں آنے والے کی نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 1401
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ ، وَيُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّفْظُ لَهُ ، قَالَا : حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قال : أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ : جَاءَ رَجُلٌ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ، فَقَالَ لَهُ : " أَرَكَعْتَ رَكْعَتَيْنِ " , قَالَ : لَا ، قَالَ : " فَارْكَعْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن منبر پر تھے ، ایک آدمی ( مسجد میں ) آیا تو آپ نے اس سے پوچھا : ” کیا تم نے دو رکعتیں پڑھ لیں ؟ “ اس نے کہا : نہیں ، تو آپ نے فرمایا : ” تو پڑھ لو “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں اس کی وضاحت نہیں کہ جمعہ سے پہلے کتنی سنتیں ہیں، اس سے صرف اتنا معلوم ہوتا ہے کہ مسجد میں آنے والا دو رکعت پڑھ کر بیٹھے حتیٰ کہ اگر کوئی شخص خطبہ جمعہ کے دوران بھی آئے تو وہ بھی مختصر طور پر دو رکعت ضرور پڑھے پھر خطبہ سنے تاہم خطبہ سے پہلے آنے والا شخص دو رکعت تحیۃالمسجد ادا کرنے کے بعد دو دو کر کے جتنے چاہے نوافل پڑھ سکتا ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الجمعة / حدیث: 1401
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 32 (930)، 33 (931)، صحیح مسلم/الجمعة 14 (875)، سنن ابی داود/الصلاة 237 (1115)، سنن الترمذی/فیہ 250 (الجمعة 15) (510)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 87 (1113)، (تحفة الأشراف: 2557) ، مسند احمد 3/297، 308، 369، 380، سنن الدارمی/الصلاة 196 (1406) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل