سنن نسائي : «باب: ایک اور طرح کے تعوذ کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: ایک اور طرح کے تعوذ کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب السهو — کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
بَابُ : نَوْعٌ آخَرُ — باب: ایک اور طرح کے تعوذ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1309
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ , فَقَالَ : " نَعَمْ , عَذَابُ الْقَبْرِ حَقٌّ " , قَالَتْ : عَائِشَةُ فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةً بَعْدُ : " إِلَّا تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قبر کے عذاب کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا : ” ہاں ، قبر کا عذاب برحق ہے “ ، اس کے بعد میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا جس میں آپ نے قبر کے عذاب سے پناہ نہ مانگی ہو ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1309
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الجنائز 86 (1372)، الدعوات 37 (6366)، صحیح مسلم/المساجد 24 (586)، (تحفة الأشراف: 17660) ، مسند احمد 6/174 (صحیح)»
حدیث نمبر: 1310
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ شُعَيْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ يَدْعُو فِي الصَّلَاةِ : " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ , اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ " , فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ : مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنَ الْمَغْرَمِ , فَقَالَ : " إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَكَذَبَ , وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دعا مانگتے : «اللہم إني أعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات اللہم إني أعوذ بك من المأثم والمغرم‏» ” اے اللہ ! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے ، اور پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے ، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے ، اے اللہ ! میں تجھ سے گناہ اور قرض سے پناہ چاہتا ہوں “ تو کہنے والے نے آپ سے کہا : آپ قرض سے اتنا زیادہ کیوں پناہ مانگتے ہیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آدمی جب مقروض ہوتا ہے تو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے ، اور وعدہ کرتا ہے تو اس کے خلاف کرتا ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1310
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الأذان 149 (832)، الاستقراض 10 (2397) مختصراً، صحیح مسلم/المساجد 25 (589)، سنن ابی داود/الصلاة 153 (880) ، مسند احمد 6/89، 244، ویأتی عند المؤلف فی الاستعاذة (برقم: 5456) (صحیح)»
حدیث نمبر: 1311
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِيُّ , عَنِ الْمُعَافَى , عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ . ح وَأَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ , عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ وَاللَّفْظُ لَهُ , عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ , عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَائِشَةَ , قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا تَشَهَّدَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ أَرْبَعٍ : مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ , وَعَذَابِ الْقَبْرِ , وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ , وَمِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ , ثُمَّ يَدْعُو لِنَفْسِهِ بِمَا بَدَا لَهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی تشہد پڑھے ، تو وہ چار چیزوں سے اللہ کی پناہ چاہے : جہنم کے عذاب سے ، قبر کے عذاب سے ، زندگی اور موت کے فتنے سے ، اور مسیح دجال کے شر سے ، پھر وہ اپنے لیے جو جی چاہے دعا کرے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1311
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/المساجد 25 (588)، سنن ابی داود/الصلاة 184 (983)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 26 (909)، (تحفة الأشراف: 14587) ، مسند احمد 2/237، سنن الدارمی/الصلاة 86 (1383) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل