سنن نسائي
كتاب السهو — کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
بَابُ : الدُّعَاءِ بَعْدَ الذِّكْرِ — باب: ذکر الٰہی کے بعد کی دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1301
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ أَخِي أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا يَعْنِي وَرَجُلٌ قَائِمٌ يُصَلِّي , فَلَمَّا رَكَعَ وَسَجَدَ وَتَشَهَّدَ دَعَا , فَقَالَ فِي دُعَائِهِ : اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ , لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ , يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ , يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ إِنِّي أَسْأَلُكَ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ : " تَدْرُونَ بِمَا دَعَا " , قَالُوا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ : " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَقَدْ دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الْعَظِيمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ , وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( مسجد میں ) بیٹھا ہوا تھا ، اور ایک آدمی کھڑا نماز پڑھ رہا تھا ، جب اس نے رکوع اور سجدہ کر لیا ، اور تشہد سے فارغ ہو گیا ، تو اس نے دعا کی ، اور اپنی دعا میں اس نے کہا : «اللہم إني أسألك بأن لك الحمد لا إله إلا أنت المنان بديع السموات والأرض يا ذا الجلال والإكرام يا حى يا قيوم إني أسألك» ” اے اللہ ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اس لیے کہ تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں ، نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے تیرے ، تو بہت احسان کرنے والا ہے ، تو ہی آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے اور وجود میں لانے والا ہے ، اے عظمت و جلال اور احسان والے ، ہمیشہ زندہ و باقی رہنے والے ! ، میں تجھی سے مانگتا ہوں ۔ یہ سنا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے کہا : ” تم جانتے ہو اس نے کن لفظوں سے دعا کی ہے ؟ “ انہوں نے کہا : اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اس نے تو اللہ سے اس کے اسم اعظم کے ذریعہ دعا کی ہے جس کے ذریعہ دعا کی جاتی ہے تو وہ قبول کرتا ہے ، اور جب اس کے ذریعہ مانگا جاتا ہے تو وہ دیتا ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1301
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «سنن ابی داود/الصلاة 358 (1495)، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: 551) ، مسند احمد 3/120، 158، 245 (صحیح)»
حدیث نمبر: 1302
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ أَبُو بُرَيْدٍ الْبَصْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ : حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ بْنُ عَلِيٍّ , أَنَّ مِحْجَنَ بْنَ الْأَدْرَعِ حَدَّثَهُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ , إِذَا رَجُلٌ قَدْ قَضَى صَلَاتَهُ وَهُوَ يَتَشَهَّدُ , فَقَالَ : اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ بِأَنَّكَ الْوَاحِدُ الْأَحَدُ الصَّمَدُ , الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ , أَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُوبِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " قَدْ غُفِرَ لَهُ ثَلَاثًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´محجن بن ادرع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں گئے ، تو دیکھا کہ ایک آدمی اپنی نماز پوری کر چکا ہے ، اور تشہد میں ہے اور کہہ رہا ہے : «اللہم إني أسألك يا اللہ بأنك الواحد الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد أن تغفر لي ذنوبي إنك أنت الغفور الرحيم» ” اے اللہ ! میں تجھ سے مانگتا ہوں ، اے اللہ تجھی سے ، اس لیے کہ تو ہی ایک ایسا تن تنہا بے نیاز ہے جس نے نہ تو کسی کو جنا ہے ، اور نہ ہی وہ جنا گیا ہے ، اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسر ہے ، لہٰذا تو میرے گناہوں کو بخش دے ، تو ہی غفور و رحیم یعنی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے “ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا : ” اس کے گناہ بخش دیے گئے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1302
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «سنن ابی داود/الصلاة 184 (985) ، مسند احمد 4/338، (تحفة الأشراف: 11218) (صحیح)»