سنن نسائي
كتاب السهو — کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
بَابُ : فَضْلِ التَّسْلِيمِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم — باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر سلام بھیجنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1284
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ الْكَوْسَجُ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، قَالَ : قَدِمَ عَلَيْنَا سُلَيْمَانُ مَوْلَى الْحَسَنِ ابْنِ عَلِيٍّ زَمَنَ الْحَجَّاجِ فَحَدَّثَنَا ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالْبُشْرَى فِي وَجْهِهِ , فَقُلْنَا : إِنَّا لَنَرَى الْبُشْرَى فِي وَجْهِكَ , فَقَالَ : " إِنَّهُ أَتَانِي الْمَلَكُ , فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ , إِنَّ رَبَّكَ , يَقُولُ : أَمَا يُرْضِيكَ أَنَّهُ لَا يُصَلِّي عَلَيْكَ أَحَدٌ إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا , وَلَا يُسَلِّمُ عَلَيْكَ أَحَدٌ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ، آپ کے چہرے پر خوشی کے آثار تھے ، ہم نے عرض کیا : ہم آپ کے چہرے پر خوشی کے آثار دیکھ رہے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ” یہ اس لیے کہ میرے پاس فرشتہ آیا اور اس نے کہا : اے محمد ! آپ کا رب کہتا ہے : کیا آپ کے لیے یہ خوشی کی بات نہیں کہ جو کوئی آپ پر ایک بار صلاۃ ( درود ) بھیجے گا ، تو میں اس پر دس بار صلاۃ ( درود ) بھیجوں گا ۱؎ ، اور جو کوئی آپ پر ایک بار سلام بھیجے گا ، میں اس پر دس بار سلام بھیجوں گا “ ۔
وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کے صلاۃ (درود) بھیجنے کا مطلب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح و ستائش اور تعظیم کرنا ہے، اور فرشتوں وغیرہ کے صلاۃ (درود) بھیجنے کا مطلب اللہ تعالیٰ سے اس مدح وستائش اور تعظیم میں طلب زیادتی ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1284
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «تفرد بہ النسائي، مسند احمد 4/29، 30، سنن الدارمی/الرقاق 58 (2815)، ویأتی عند المؤلف برقم: 1296 (حسن) (آگے آنے والی حدیث سے تقویت پا کر یہ روایت حسن ہے، ورنہ اس کے راوی ’’سلیمان‘‘ مجہول ہیں)»