سنن نسائي : «باب: آدمی پانچ رکعتیں پڑھ لے تو کیا کرے؟»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: آدمی پانچ رکعتیں پڑھ لے تو کیا کرے؟
سنن نسائي
كتاب السهو — کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
بَابُ : مَا يَفْعَلُ مَنْ صَلَّى خَمْسًا — باب: آدمی پانچ رکعتیں پڑھ لے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 1255
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى , قَالَا : حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ : صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ خَمْسًا , فَقِيلَ لَهُ : أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ , قَالَ : " وَمَا ذَاكَ " , قَالُوا : صَلَّيْتَ خَمْسًا , فَثَنَى رِجْلَهُ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پانچ ( رکعت ) پڑھی ، تو آپ سے عرض کیا گیا : کیا نماز میں زیادتی کر دی گئی ہے ؟ تو آپ نے پوچھا : ” وہ کیا ؟ “ لوگوں نے کہا : آپ نے پانچ ( رکعت ) پڑھی ہے ، تو آپ نے اپنا پاؤں موڑا اور دو سجدے کیے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1255
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الصلاة 32 (404)، السہو 2 (1226)، أخبار الآحاد 1 (7249)، صحیح مسلم/المساجد 19 (572)، سنن ابی داود/الصلاة 196 (1019)، سنن الترمذی/الصلاة 173 (392)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 130 (1205) ، مسند احمد 1/376، 443، 465، سنن الدارمی/الصلاة 175 (1539)، (تحفة الأشراف: 9411)، ویأتي عند المؤلف برقم: 1256 (صحیح)»
حدیث نمبر: 1256
أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ , وَمُغِيرَةُ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ : صَلَّى بِهِمُ الظُّهْرَ خَمْسًا , فَقَالُوا : " إِنَّكَ صَلَّيْتَ خَمْسًا " , فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھائی ، تو لوگوں نے عرض کیا : آپ نے پانچ ( رکعت ) پڑھائی ہے ، تو آپ نے سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1256
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «انظر حدیث رقم: 1255، وتفرد بہ النسائي من طریق مغیرة بن مقسم، (تحفة الأشراف: 9449) (صحیح)»
حدیث نمبر: 1257
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ مُهَلْهَلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ ، قَالَ : صَلَّى عَلْقَمَةُ خَمْسًا , فَقِيلَ لَهُ , فَقَالَ : مَا فَعَلْتُ , قُلْتُ بِرَأْسِي : بَلَى , قَالَ : وَأَنْتَ يَا أَعْوَرُ , فَقُلْتُ : نَعَمْ , فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ، ثُمَّ حَدَّثَنَا ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ صَلَّى خَمْسًا فَوَشْوَشَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ , فَقَالُوا لَهُ : أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ , قَالَ : " لَا فَأَخْبَرُوهُ " فَثَنَى رِجْلَهُ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ، ثُمَّ قَالَ : " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابراہیم بن سوید کہتے ہیں کہ` علقمہ نے پانچ ( رکعت ) نماز پڑھی ، تو ان سے ( اس زیادتی کے بارے میں ) کہا گیا ، تو انہوں نے کہا : میں نے ( ایسا ) نہیں کیا ہے ، تو میں نے اپنے سر کے اشارہ سے کہا : کیوں نہیں ؟ آپ نے ضرور کیا ہے ، انہوں نے کہا : اور تم اس کی گواہی دیتے ہو اے اعور ! تو میں نے کہا : ہاں ( دیتا ہوں ) تو انہوں نے دو سجدے کیے ، پھر انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ ( رکعتیں ) پڑھیں ، تو لوگ ایک دوسرے سے کھسر پھسر کرنے لگے ، ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : ” نہیں “ ، لوگوں نے آپ کو بتایا ( کہ آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں ) ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پاؤں موڑا ، اور دو سجدے کیے ، پھر فرمایا : ” میں انسان ہی ہوں ، میں ( بھی ) بھول سکتا ہوں جس طرح تم بھولتے ہو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1257
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/المساجد 19 (572)، سنن ابی داود/الصلاة 196 (1022) مختصراً، مسند احمد 1/438، 448، (تحفة الأشراف: 9409)، ویأتي ہذا الحدیث عند المؤلف برقم: 1259 (صحیح)»
حدیث نمبر: 1258
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ , يَقُولُ : سَهَا عَلْقَمَةُ بْنُ قَيْسٍ فِي صَلَاتِهِ فَذَكَرُوا لَهُ بَعْدَ مَا تَكَلَّمَ , فَقَالَ : أَكَذَلِكَ يَا أَعْوَرُ , قَالَ : نَعَمْ , فَحَلَّ حُبْوَتَهُ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ , وَقَالَ : هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ : وَسَمِعْتُ الْحَكَمَ , يَقُولُ : كَانَ عَلْقَمَةُ صَلَّى خَمْسًا .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´مالک بن مغول کہتے ہیں کہ` میں نے ( عامری شراحیل ) شعبی کو کہتے ہوئے سنا کہ علقمہ بن قیس سے نماز میں سہو ہو گیا ، تو لوگوں نے آپ سے میں گفتگو کرنے کے بعد ان سے اس کا ذکر کیا ، تو انہوں نے پوچھا : کیا ایسا ہی ہے ، اے اعور ! ( ابراہیم بن سوید نے ) کہا : ہاں ، تو انہوں نے اپنا حبوہ ۱؎ کھولا ، پھر سہو کے دو سجدے کیے ، اور کہنے لگے : اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے ، ( مالک بن مغول ) نے کہا : اور میں نے حکم ( ابن عتیبہ ) کو کہتے ہوئے سنا کہ علقمہ نے پانچ ( رکعتیں ) پڑھی تھیں ۔
وضاحت:
۱؎: حبوہ: ایک طرح کی بیٹھک ہے جس میں سرین کو زمین پر ٹکا کر دونوں رانوں کو دونوں ہاتھ سے باندھ لیا جاتا ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1258
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي، مسند احمد 1/438 (صحیح) (اس حدیث میں علقمہ نے عبداللہ بن مسعود کا ذکر نہیں کیا ہے، جن سے اوپر صحیح حدیث گزری، اس لیے یہ سند مرسل ہے، لیکن اصل حدیث دوسرے طرق سے صحیح ہے، اور امام نسائی نے اس طریق کو اس کی علت ارسال کی وضاحت کے لیے کیا ہے، یہ بھی واضح رہے کہ مزی نے تحفة الاشراف میں اس حدیث کا ذکر نہیں کیا ہے، جب کہ اس کا مقام مراسیل علقمہ بن قیس النخعی ہے)»
حدیث نمبر: 1259
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ , أَنَّ عَلْقَمَةَ صَلَّى خَمْسًا فَلَمَّا سَلَّمَ , قَالَ : إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُوَيْدٍ : يَا أَبَا شِبْلٍ صَلَّيْتَ خَمْسًا , فَقَالَ : أَكَذَلِكَ يَا أَعْوَرُ , فَسَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ , ثُمَّ قَالَ : هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابراہیم سے روایت ہے کہ` علقمہ نے پانچ ( رکعتیں ) پڑھیں ، جب انہوں نے سلام پھیرا ، تو ابراہیم بن سوید نے کہا : ابو شبل ( علقمہ ) ! آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں ، انہوں نے کہا : کیا ایسا ہوا ہے اے اعور ؟ ( انہوں نے کہا : ہاں ) تو علقمہ نے سہو کے دو سجدے کیے ، پھر کہا : اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1259
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «انظر حدیث رقم: 1257 (صحیح) (علقمہ نے اس حدیث میں صحابی کا ذکر نہیں کیا، اس لیے یہ روایت مرسل ہے، لیکن اصل حدیث علقمہ نے عبداللہ بن مسعود سے روایت کی ہے، جیسا کہ اوپر گزرا، اس لیے یہ حدیث بھی صحیح ہے، اور امام نسائی نے اس طریق کو اس کی علت ارسال کی وضاحت کے لیے کیا ہے، یہ بھی واضح رہے کہ مزی نے تحفة الاشراف میں اس حدیث کا ذکر نہیں کیا ہے، جب کہ اس کا مقام مراسیل علقمہ بن قیس النخعی ہے)»
حدیث نمبر: 1260
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ النَّهْشَلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , صَلَّى إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ خَمْسًا , فَقِيلَ لَهُ : أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ , قَالَ : " وَمَا ذَاكَ " , قَالُوا : صَلَّيْتَ خَمْسًا , قَالَ : " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ وَأَذْكُرُ كَمَا تَذْكُرُونَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ، ثُمَّ انْفَتَلَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کی دونوں نمازوں ( یعنی ظہر اور عصر ) میں سے کوئی ایک نماز پانچ رکعت پڑھائی ، تو آپ سے کہا گیا : کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے ؟ آپ نے پوچھا : ” وہ کیا ؟ “ لوگوں نے عرض کیا : آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں انسان ہی تو ہوں ، میں بھی بھولتا ہوں جس طرح تم بھولتے ، ہو اور مجھے بھی یاد رہتا ہے جیسے تمہیں یاد رہتا ہے “ ، پھر آپ نے دو سجدے کیے ، اور پیچھے کی طرف پلٹے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1260
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/المساجد 19 (572) ، مسند احمد 1/409، 420، 428، 463، (تحفة الأشراف: 9171) (حسن صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل