سنن نسائي : «باب: نماز میں کھکھارنے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: نماز میں کھکھارنے کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب السهو — کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
بَابُ : التَّنَحْنُحِ فِي الصَّلاَةِ — باب: نماز میں کھکھارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1212
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنِ الْحَارِثِ الْعُكْلِيِّ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُجَيٍّ , عَنْ عَلِيٍّ , قَالَ : " كَانَ لِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةٌ آتِيهِ فِيهَا , فَإِذَا أَتَيْتُهُ اسْتَأْذَنْتُ إِنْ وَجَدْتُهُ يُصَلِّي فَتَنَحْنَحَ دَخَلْتُ , وَإِنْ وَجَدْتُهُ فَارِغًا أَذِنَ لِي " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے میرے لیے ایک گھڑی ایسی مقرر تھی کہ میں اس میں آپ کے پاس آیا کرتا تھا ، جب میں آپ کے پاس آتا تو اجازت مانگتا ، اگر میں آپ کو نماز پڑھتے ہوئے پاتا تو آپ کھنکھارتے ، تو میں اندر داخل ہو جاتا ، اگر میں آپ کو خالی پاتا تو آپ مجھے اجازت دیتے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1212
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (3708) مسند احمد (1/ 80 ح 608) فى سماع عبد الله بن نجي من على رضي اللّٰه عنه نظر. والحديث الآتي (1214 وسنده حسن) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 330
تخریج «سنن ابن ماجہ/الأدب 17 (3708)، (تحفة الأشراف: 10202) ، مسند احمد 1/77، 80، 107، 150 (ضعیف الإسناد) (عبداللہ بن نجی کا علی رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے)»
حدیث نمبر: 1213
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنِ الْحَارِثِ الْعُكْلِيِّ ، عَنِ ابْنِ نُجَيٍّ , قَالَ : قَالَ عَلِيٌّ : " كَانَ لِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَدْخَلَانِ : مَدْخَلٌ بِاللَّيْلِ , وَمَدْخَلٌ بِالنَّهَارِ , فَكُنْتُ إِذَا دَخَلْتُ بِاللَّيْلِ تَنَحْنَحَ لِي " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس میرے آنے کے دو وقت تھے ، ایک رات میں اور ایک دن میں ، جب میں رات میں آپ کے پاس آتا ( اور آپ نماز وغیرہ میں مشغول ہوتے ) تو آپ میرے لیے کھنکھارتے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی کھنکھار کر اندر آنے کی اجازت دیتے، اور بعض نسخوں میں «تنحنح» کے بجائے «سبّح» ہے، اور یہ زیادہ قرین قیاس ہے کیونکہ اس کے بعد والی روایت میں ہے کہ کھنکھارنا عدم اجازت کی علامت تھی، یہ بھی ممکن ہے کہ اس کی دو ہیئت رہی ہو ایک اجازت پر دلالت کرتی رہی ہو، اور دوسری عدم اجازت پر، واللہ اعلم۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1213
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (3708) مسند احمد (1/ 80 ح 608) فى سماع عبد الله بن نجي من على رضي اللّٰه عنه نظر. والحديث الآتي (1214 وسنده حسن) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 330
تخریج «انظر حدیث رقم: 1212 (ضعیف الإسناد) (سند میں انقطاع ہے)»
حدیث نمبر: 1214
أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ يَعْنِي ابْنَ مُدْرِكٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُجَيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ , قَالَ : قَالَ لِي عَلِيٌّ : " كَانَتْ لِي مَنْزِلَةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ تَكُنْ لِأَحَدٍ مِنَ الْخَلَائِقِ , فَكُنْتُ آتِيهِ كُلَّ سَحَرٍ , فَأَقُولُ : السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ , فَإِنْ تَنَحْنَحَ انْصَرَفْتُ إِلَى أَهْلِي , وَإِلَّا دَخَلْتُ عَلَيْهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´نجی کہتے ہیں کہ` مجھ سے علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں میرا ایسا مقام و مرتبہ تھا جو مخلوق میں سے کسی اور کو میسر نہیں تھا ، چنانچہ میں آپ کے پاس ہر صبح تڑکے آتا اور کہتا «السلام عليك يا نبي اللہ» ” اللہ کے نبی ! آپ پر سلامتی ہو “ اگر آپ کھنکھارتے تو میں اپنے گھر واپس لوٹ جاتا ، اور نہیں تو میں اندر داخل ہو جاتا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1214
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10292) ، مسند احمد 1/85 (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ’’ نجی ‘‘ لین الحدیث ہیں)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل