سنن نسائي
كتاب السهو — کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
بَابُ : رَدِّ السَّلاَمِ بِالإِشَارَةِ فِي الصَّلاَةِ — باب: نماز میں اشارے سے سلام کے جواب دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1187
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ بُكَيْرٍ ، عَنْ نَابِلٍ صَاحِبِ الْعَبَاءِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ صُهَيْبٍ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ : " مَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ , فَرَدَّ عَلَيَّ إِشَارَةً , وَلَا أَعْلَمُ , إِلَّا أَنَّهُ قَالَ : بِإِصْبَعِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´صحابی رسول صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا ، اور آپ نماز پڑھ رہے تھے تو میں نے آپ کو سلام کیا ، تو آپ نے مجھے اشارے سے جواب دیا ، ( ابن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں ) اور میں یہی جانتا ہوں کہ صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1187
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «سنن ابی داود/الصلاة 170 (925)، سنن الترمذی/فیہ 155 (367)، (تحفة الأشراف: 4966) ، مسند احمد 4/332، سنن الدارمی/الصلاة 94 (1401) (صحیح)»
حدیث نمبر: 1188
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَكِّيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زَيْدِ ابْنِ أَسْلَمَ , قَالَ : قَالَ ابْنُ عُمَرَ : " دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسْجِدَ قُبَاءَ لِيُصَلِّيَ فِيهِ , فَدَخَلَ عَلَيْهِ رِجَالٌ يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ , فَسَأَلْتُ صُهَيْبًا وَكَانَ مَعَهُ : كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا سُلِّمَ عَلَيْهِ ؟ قَالَ : " كَانَ يُشِيرُ بِيَدِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء میں نماز پڑھنے کے لیے داخل ہوئے ، تو لوگ ان کے پاس سلام کرنے کے لیے آئے ، میں نے صہیب صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ( وہ آپ کے ساتھ تھے ) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب سلام کیا جاتا تھا تو آپ کیسے جواب دیتے تھے ؟ تو انہوں نے کہا : آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1188
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «سنن ابن ماجہ/الإقامة 59 (1017)، (تحفة الأشراف: 4967) (صحیح)»
حدیث نمبر: 1189
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا وَهْبٌ يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ : " أَنَّهُ سَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَرَدَّ عَلَيْهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا ، اور آپ نماز پڑھ رہے تھے ، تو آپ نے انہیں ( اشارے سے ) جواب دیا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1189
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي، مسند احمد 4/263، (تحفة الأشراف: 10367) (صحیح الإسناد)»
حدیث نمبر: 1190
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ : حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ : بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَةٍ ثُمَّ " أَدْرَكْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّي , فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَأَشَارَ إِلَيَّ , فَلَمَّا فَرَغَ دَعَانِي , فَقَالَ : إِنَّكَ سَلَّمْتَ عَلَيَّ آنِفًا وَأَنَا أُصَلِّي , وَإِنَّمَا هُوَ مُوَجَّهٌ يَوْمَئِذٍ إِلَى الْمَشْرِقِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی ضرورت کے لیے بھیجا ، جب میں ( واپس آیا تو ) میں نے آپ کو نماز پڑھتے ہوئے پایا ، تو میں نے ( اسی حالت میں ) آپ کو سلام کیا ، تو آپ نے مجھے اشارے سے جواب دیا ، جب آپ نماز پڑھ چکے تو مجھے بلایا ، اور فرمایا : ” تم نے ابھی مجھے سلام کیا تھا ، اور میں نماز پڑھ رہا تھا “ ، اور اس وقت آپ پورب کی طرف رخ کیے ہوئے تھے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: مقصود یہ ہے کہ اس وقت آپ کا چہرہ قبلہ کی طرف نہیں تھا اس لیے مجھے یہ اندازہ نہیں ہو سکا کہ آپ نماز میں ہیں، اس لیے آپ نے بعد میں بلا کر وضاحت کی، اور پورب کی طرف رخ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ آپ اس وقت اپنی سواری پر تھے، اور سواری قبلہ سے پورب کی طرف متوجہ ہو گئی تھی۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1190
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/المساجد 7 (540)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 59 (1018) ، مسند احمد 3/334، (تحفة الأشراف: 2913) (صحیح)»
حدیث نمبر: 1191
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ الْبَعْلَبَكِّيُّ , قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ , عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ , قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ : بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يَسِيرُ مُشَرِّقًا أَوْ مُغَرِّبًا , فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَأَشَارَ بِيَدِهِ , ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَأَشَارَ بِيَدِهِ , فَانْصَرَفْتُ فَنَادَانِي : يَا جَابِرُ , فَنَادَانِي النَّاسُ : يَا جَابِرُ , فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ : إِنِّي سَلَّمْتُ عَلَيْكَ فَلَمْ تَرُدَّ عَلَيَّ , قَالَ : " إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( کسی ضرورت سے ) بھیجا ، میں ( لوٹ کر ) آپ کے پاس آیا تو آپ ( سواری پر ) مشرق یا مغرب کی طرف جا رہے تھے ، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا ، میں واپس ہونے لگا تو آپ نے مجھے آواز دی : ” اے جابر ! “ ( تو میں نے نہیں سنا ) پھر لوگوں نے بھی مجھے جابر کہہ کر ( بلند آواز سے ) پکارا ، تو میں آپ کے پاس آیا ، اور آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے آپ کو سلام کیا مگر آپ نے مجھے جواب نہیں دیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں نماز پڑھ رہا تھا “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1191
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح لغيره , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2898) (صحیح)»