سنن نسائي
                            كتاب السهو          — کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل          
        
                            
            بَابُ : السَّلاَمِ بِالأَيْدِي فِي الصَّلاَةِ            — باب: نماز میں ہاتھ اٹھا کر سلام کرنے کا بیان۔          
              حدیث نمبر: 1185
      أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ : خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَنَحْنُ رَافِعُو أَيْدِينَا فِي الصَّلَاةِ , فَقَالَ : " مَا بَالُهُمْ رَافِعِينَ أَيْدِيَهُمْ فِي الصَّلَاةِ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْخَيْلِ الشُّمُسِ , اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے ، اور ہم نماز میں اپنے ہاتھ اٹھا (اٹھا کر سلام کر) رہے تھے ۱؎ تو آپ نے فرمایا : ” لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ نماز میں اپنے ہاتھ اٹھا رہے ہیں گویا وہ شریر گھوڑوں کی دم ہیں ، نماز میں سکون سے رہا کرو ۔“
وضاحت:
۱؎: جیسا کہ اگلی روایت میں «فنسلم بأیدینا»  کے الفاظ آ رہے ہیں۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1185
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الصلاة 27 (430)، سنن ابی داود/الصلاة 167 (912)، 189 (1000)، (تحفة الأشراف: 2128) ، مسند احمد 5/86، 88، 93، 101، 102، 107 (صحیح)»
حدیث نمبر: 1186
      أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ : كُنَّا نُصَلِّي خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُسَلِّمُ بِأَيْدِينَا , فَقَالَ : " مَا بَالُ هَؤُلَاءِ يُسَلِّمُونَ بِأَيْدِيهِمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمُسٍ ؟ أَمَا يَكْفِي أَحَدُهُمْ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ ، ثُمَّ يَقُولَ : السَّلَامُ عَلَيْكُمُ , السَّلَامُ عَلَيْكُمْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے ، اور اپنے ہاتھ اٹھا کر سلام کرتے تھے ، اس پر آپ نے فرمایا : ” ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ اپنے ہاتھ اٹھا اٹھا کر سلام کرتے ہیں گویا کہ یہ شریر گھوڑوں کی دم ہیں ، کیا ان کے لیے یہ کافی نہیں کہ وہ اپنے ہاتھ اپنی ران پر رکھیں پھر «السلام عليكم ، السلام عليكم» کہیں “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب السهو / حدیث: 1186
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «انظر ماقبلہ صحیح مسلم/الصلاة 27 (431)، سنن ابی داود/الصلاة 189 (998، 999) ، مسند احمد 5/86، 88، 102، 107، (تحفة الأشراف: 2207)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 1319، 1327 (صحیح)»
