سنن نسائي : «باب: دونوں سجدوں کے درمیان چہرہ کے سامنے رفع یدین کرنے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: دونوں سجدوں کے درمیان چہرہ کے سامنے رفع یدین کرنے کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب التطبيق — کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
بَابُ : رَفْعِ الْيَدَيْنِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ تِلْقَاءَ الْوَجْهِ — باب: دونوں سجدوں کے درمیان چہرہ کے سامنے رفع یدین کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1147
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَى الْبَصْرِيُّ ، قال : حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ كَثِيرٍ أَبُو سَهْلٍ الْأَزْدِيُّ ، قال : صَلَّى إِلَى جَنْبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ بِمِنًى فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ فَكَانَ " إِذَا سَجَدَ السَّجْدَةَ الْأُولَى فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنْهَا رَفَعَ يَدَيْهِ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ " فَأَنْكَرْتُ أَنَا ذَلِكَ فَقُلْتُ : لِوُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ إِنَّ هَذَا يَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ أَرَ أَحَدًا يَصْنَعُهُ ، فَقَالَ لَهُ : وَهَيْبٌ تَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ نَرَ أَحَدًا يَصْنَعُهُ ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ : رَأَيْتُ أَبِي يَصْنَعُهُ وَقَالَ أَبِي : رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَصْنَعُهُ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´نضر بن کثیر ابوسہل ازدی کہتے ہیں کہ` عبداللہ بن طاؤس نے منیٰ میں مسجد خیف میں میرے پہلو میں نماز پڑھی ، تو انہوں نے جب پہلا سجدہ کیا ، اور سجدے سے اپنا سر اٹھایا تو اپنے دونوں ہاتھوں کو چہرے کے بالمقابل اٹھایا ، مجھے یہ بات عجیب لگی تو میں نے وہیب بن خالد سے کہا کہ یہ ایسا کام کر رہے ہیں جو میں نے کبھی کسی کو کرتے نہیں دیکھا ؟ ، تو وہیب نے ان سے کہا : آپ ایسا کام کرتے ہیں جسے ہم نے کسی کو کرتے نہیں دیکھا ؟ اس پر عبداللہ بن طاؤس نے کہا : میں نے اپنے والد کو ایسا کرتے دیکھا ہے ، اور میرے والد نے کہا : میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کو ایسا کرتے دیکھا ہے ، اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا ہے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب التطبيق / حدیث: 1147
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (740) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 329
تخریج «سنن ابی داود/الصلاة 117 (740)، (تحفة الأشراف: 5719) (صحیح) (اس کے راوی ’’نضر بن کثیر‘‘ ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح لغیرہ ہے)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل