سنن نسائي : «باب: کیا یہ جائز ہے کہ ایک سجدہ دوسرے سجدہ سے لمبا ہو؟»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: کیا یہ جائز ہے کہ ایک سجدہ دوسرے سجدہ سے لمبا ہو؟
سنن نسائي
كتاب التطبيق — کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
بَابُ : هَلْ يَجُوزُ أَنْ تَكُونَ سَجْدَةٌ أَطْوَلَ مِنْ سَجْدَةٍ — باب: کیا یہ جائز ہے کہ ایک سجدہ دوسرے سجدہ سے لمبا ہو؟
حدیث نمبر: 1142
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ قال : حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قال : أَنْبَأَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ قال : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ الْبَصْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قال : خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعِشَاءِ وَهُوَ حَامِلٌ حَسَنًا أَوْ حُسَيْنًا فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَهُ ، ثُمَّ كَبَّرَ لِلصَّلَاةِ فَصَلَّى فَسَجَدَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ صَلَاتِهِ سَجْدَةً أَطَالَهَا قَالَ : أَبِي فَرَفَعْتُ رَأْسِي وَإِذَا الصَّبِيُّ عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ سَاجِدٌ فَرَجَعْتُ إِلَى سُجُودِي فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ النَّاسُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ سَجَدْتَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ صَلَاتِكَ سَجْدَةً أَطَلْتَهَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ أَوْ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْكَ قَالَ : " كُلُّ ذَلِكَ لَمْ يَكُنْ وَلَكِنَّ ابْنِي ارْتَحَلَنِي فَكَرِهْتُ أَنْ أُعَجِّلَهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب اور عشاء کی دونوں نمازوں میں سے کسی ایک نماز کے لیے نکلے ، اور حسن یا حسین کو اٹھائے ہوئے تھے ، جب آپ نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھے تو انہیں ( زمین پر ) بٹھا دیا ، پھر آپ نے نماز کے لیے تکبیر تحریمہ کہی ، اور نماز شروع کر دی ، اور اپنی نماز کے دوران آپ نے ایک سجدہ لمبا کر دیا ، تو میں نے اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر ہے ، اور آپ سجدے میں ہیں ، پھر میں اپنے سجدے کی طرف دوبارہ پلٹ گیا ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کر لی تو لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے نماز کے درمیان ایک سجدہ اتنا لمبا کر دیا کہ ہم نے سمجھا کوئی معاملہ پیش آ گیا ہے ، یا آپ پر وحی نازل ہونے لگی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان میں سے کوئی بات نہیں ہوئی تھی ، البتہ میرے بیٹے نے مجھے سواری بنا لی تھی تو مجھے ناگوار لگا کہ میں جلدی کروں یہاں تک کہ وہ اپنی خواہش پوری کر لے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب التطبيق / حدیث: 1142
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي، حم3/493، 6/467، (تحفة الأشراف: 4832) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل