سنن نسائي : «باب: سجدہ میں دعا نہ پڑھنے کی رخصت۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: سجدہ میں دعا نہ پڑھنے کی رخصت۔
سنن نسائي
كتاب التطبيق — کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ الذِّكْرِ فِي السُّجُودِ — باب: سجدہ میں دعا نہ پڑھنے کی رخصت۔
حدیث نمبر: 1137
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ أَبُو يَحْيَى بِمَكَّةَ وَهُوَ بَصْرِيٌّ ، قال : حَدَّثَنَا أَبِي ، قال : حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قال : حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ يَحْيَى بْنِ خَلَّادِ بْنِ مَالِكِ بْنِ رَافِعِ بْنِ مَالِكٍ حَدَّثَهُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمِّهِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ ، قال : بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَنَحْنُ حَوْلَهُ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَأَتَى الْقِبْلَةَ فَصَلَّى فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ لَهُ : رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " وَعَلَيْكَ اذْهَبْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ " فَذَهَبَ فَصَلَّى فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُ صَلَاتَهُ وَلَا يَدْرِي مَا يَعِيبُ مِنْهَا فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " وَعَلَيْكَ اذْهَبْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ " فَأَعَادَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عِبْتَ مِنْ صَلَاتِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِنَّهَا لَمْ تَتِمَّ صَلَاةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يُسْبِغَ الْوُضُوءَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَيَغْسِلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ وَيَمْسَحَ بِرَأْسِهِ وَرِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثُمَّ يُكَبِّرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَيَحْمَدَهُ وَيُمَجِّدَهُ قَالَ هَمَّامٌ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ وَيَحْمَدَ اللَّهَ وَيُمَجِّدَهُ وَيُكَبِّرَهُ قَالَ فَكِلَاهُمَا قَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ قَالَ وَيَقْرَأَ مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ وَأَذِنَ لَهُ فِيهِ ثُمَّ يُكَبِّرَ وَيَرْكَعَ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ ، ثُمَّ يَقُولَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ، ثُمَّ يَسْتَوِيَ قَائِمًا حَتَّى يُقِيمَ صُلْبَهُ ، ثُمَّ يُكَبِّرَ وَيَسْجُدَ حَتَّى يُمَكِّنَ وَجْهَهُ وَقَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ جَبْهَتَهُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ وَيُكَبِّرَ فَيَرْفَعَ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا عَلَى مَقْعَدَتِهِ وَيُقِيمَ صُلْبَهُ ، ثُمَّ يُكَبِّرَ فَيَسْجُدَ حَتَّى يُمَكِّنَ وَجْهَهُ وَيَسْتَرْخِيَ فَإِذَا لَمْ يَفْعَلْ هَكَذَا لَمْ تَتِمَّ صَلَاتُهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے ، اور ہم لوگ آپ کے اردگرد تھے ، اتنے میں ایک شخص آیا اور وہ قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھنے لگا ، جب وہ اپنی نماز پوری کر چکا تو آیا ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو سلام کیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : ” تم پر بھی سلامتی ہو ، جاؤ پھر سے نماز پڑھو ، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی “ ، تو وہ گیا ، اور اس نے جا کر پھر سے نماز پڑھی ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز کو کنکھیوں سے دیکھ رہے تھے لیکن وہ یہ جان نہیں رہا تھا کہ اس میں وہ کیا غلطی کر رہا ہے ؟ تو جب وہ اپنی نماز پوری کر چکا تو آیا ، اور اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو سلام کیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اس سے فرمایا : ” تم پر بھی سلامتی ہو ، جاؤ پھر سے نماز پڑھو ، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی “ ، چنانچہ اس نے دو یا تین بار نماز دہرائی ، پھر اس شخص نے پوچھا : اللہ کے رسول ! میری نماز میں آپ نے کیا خامی پائی ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سے کسی کی نماز پوری نہیں ہوتی جب تک کہ وہ اچھی طرح وضو نہ کر لے جس طرح اللہ تعالیٰ نے اس کے کرنے کا حکم دیا ہے ، وہ اپنا چہرہ دھوئے ، اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھوئے ، اپنے سر کا مسح کرے ، اور اپنے دونوں پیر ٹخنوں سمیت دھوئے ، پھر اللہ تعالیٰ کی بڑائی کرے ( یعنی تکبیر تحریمہ کہے ) اور اس کی حمد و ثناء اور بزرگی بیان کرے “ ( یعنی دعائے ثناء پڑھے ) ۔ ہمام کہتے ہیں : میں نے اسحاق کو «ويحمد اللہ ويمجده ويكبره» بھی کہتے سنا ہے ، وہ کہتے ہیں : میں نے دونوں طرح سے انہیں کہتے سنا ہے ۔ آگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اور قرآن میں سے حسب توفیق اور مرضی الٰہی جو آسان ہو پڑھے ، پھر ” اللہ اکبر “ کہے ، اور رکوع کرے یہاں تک کہ اس کے تمام جوڑ اپنی جگہ آ جائیں ، اور ڈھیلے پڑ جائیں ، پھر «سمع اللہ لمن حمده» کہے ، پھر سیدھا کھڑا ہو جائے یہاں تک اس کی پیٹھ برابر ہو جائے ، پھر ” اللہ اکبر “ کہے ، اور سجدہ کرے یہاں تک کہ وہ اپنا چہرہ زمین پر ٹکا دے “ ، ( میں نے اسحاق کو ” اپنی پیشانی بھی “ کہتے سنا ہے ) ، ” اور تمام جوڑ اپنی جگہ آ جائیں اور ڈھیلے پڑ جائیں ، پھر اللہ اکبر کہے ، اور اپنا سر اٹھائے یہاں تک کہ اپنی سرین پر سیدھا ہو کر بیٹھ جائے ، اور اپنی پیٹھ سیدھی کر لے ، پھر ” اللہ اکبر “ کہے ، اور سجدہ کرے یہاں تک کہ وہ اپنا چہرہ زمین سے اچھی طرح ٹکا دے ، اور ڈھیلا پڑ جائے ، اگر اس نے اس طرح نہیں کیا تو اس کی نماز پوری نہیں ہوئی “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: مؤلف نے اس سے سجدے میں تسبیحات نہ پڑھنے پر استدلال اس طرح کیا ہے کہ اس میں تسبیحات کا ذکر نہیں ہے، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں دیگر بہت سی واجبات کا بھی ذکر نہیں کیا ہے، یہاں صرف تعدیل ارکان پر توجہ دلانا مقصود ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب التطبيق / حدیث: 1137
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «انظر حدیث رقم: 668، ویأتي برقم: 1314 (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل