سنن نسائي
كتاب التطبيق — کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
بَابُ : تَرْكِ الْقُنُوتِ — باب: قنوت (قنوت نازلہ) چھوڑ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1080
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قال : أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، قال : حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " قَنَتَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ ثُمَّ تَرَكَهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک دعائے قنوت پڑھی ، آپ عرب کے ایک قبیلے پر بد دعا کر رہے تھے ، پھر آپ نے اسے ترک کر دیا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب التطبيق / حدیث: 1080
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «انظر حدیث رقم: 1078 (صحیح)»
حدیث نمبر: 1081
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ ، عَنْ خَلَفٍ وَهُوَ ابْنُ خَلِيفَةَ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قال : صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " فَلَمْ يَقْنُتْ وَصَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَقْنُتْ وَصَلَّيْتُ خَلْفَ عُمَرَ فَلَمْ يَقْنُتْ وَصَلَّيْتُ خَلْفَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَقْنُتْ وَصَلَّيْتُ خَلْفَ عَلِيٍّ فَلَمْ يَقْنُتْ ، ثُمَّ قَالَ : يَا بُنَيَّ إِنَّهَا بِدْعَةٌ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابو مالک اشجعی ( سعد ) اپنے والد ( طارق بن اشیم ) سے کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی تو آپ نے دعائے قنوت نہیں پڑھی ، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے بھی دعائے قنوت نہیں پڑھی ، عمر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے بھی دعائے قنوت نہیں پڑھی ، عثمان رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے بھی دعائے قنوت نہیں پڑھی ، اور علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے بھی دعائے قنوت نہیں پڑھی ، پھر انہوں نے کہا : میرے بیٹے ! یہ ( یعنی : مداومت ) بدعت ہے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: قنوت نازلہ فجر میں بوقت ضرورت پڑھی گئی تھی، پھر چھوڑ دی گئی، اس لیے مداومت (ہمیشہ پڑھنے) کو انہوں نے بدعت کہا، ضرورت پڑنے پر اب بھی پڑھی جا سکتی ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب التطبيق / حدیث: 1081
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «سنن الترمذی/الصلاة 179 (402)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 145 (1241)، (تحفة الأشراف: 4976) ، مسند احمد 3/472، و 6/394 (صحیح)»