سنن نسائي
كتاب التطبيق — کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
بَابُ : لَعْنِ الْمُنَافِقِينَ فِي الْقُنُوتِ — باب: دعائے قنوت میں منافقین پر لعنت بھیجنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1079
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قال : أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قال : حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ مِنَ الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ قَالَ : " اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا يَدْعُو عَلَى أُنَاسٍ مِنَ الْمُنَافِقِينَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جس وقت آپ نے فجر کی نماز میں آخری رکعت سے اپنا سر اٹھایا کچھ منافقوں پر لعنت بھیجتے ہوئے سنا ، آپ کہہ رہے تھے : «اللہم العن فلانا وفلانا» ” اے اللہ ! تو فلاں فلاں کو رسوا کر “ ، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : «ليس لك من الأمر شىء أو يتوب عليهم أو يعذبهم فإنهم ظالمون» ” اے محمد ! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں ، اللہ چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے یا عذاب دے ، کیونکہ وہ ظالم ہیں “ ( آل عمران : ۱۲۸ ) ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب التطبيق / حدیث: 1079
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج «صحیح البخاری/المغازي 21 (4069)، تفسیر آل عمران 9 (4559)، الاعتصام 17 (7346)، (تحفة الأشراف: 6940) ، مسند احمد 2/93، 147 (صحیح)»