سنن نسائي
كتاب التطبيق — کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
بَابُ : قَوْلِهِ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ — باب: «ربنا ولک الحمد» کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1064
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : قَالَ إِذَا قَالَ الْإِمَامُ : " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ فَإِنَّ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب امام «سمع اللہ لمن حمده» کہے ، تو تم «ربنا ولك الحمد» کہو کیونکہ جس کا کہنا فرشتوں کے کہنے کے موافق ہو گا ، اس کے پچھلے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب التطبيق / حدیث: 1064
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الأذان 125 (796)، بدء الخلق 7 (3228)، صحیح مسلم/الصلاة 18 (409)، سنن ابی داود/الصلاة 144 (848)، سنن الترمذی/الصلاة 83 (267)، (تحفة الأشراف: 12568)، موطا امام مالک/النداء للصلاة 11 (47) ، مسند احمد 2/ 387، 417، 459، 467 (صحیح)»
حدیث نمبر: 1065
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ ، قال : حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، قال : حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مُوسَى ، قَالَ : إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا وَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا وَعَلَّمَنَا صَلَاتَنَا فَقَالَ : " إِذَا صَلَّيْتُمْ فَأَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ ، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ فَإِذَا كَبَّرَ الْإِمَامُ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَرَأَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 فَقُولُوا : آمِينَ يُجِبْكُمُ اللَّهُ وَإِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَتِلْكَ بِتِلْكَ وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ يَسْمَعِ اللَّهُ لَكُمْ فَإِنَّ اللَّهَ قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَإِذَا كَبَّرَ وَسَجَدَ فَكَبِّرُوا وَاسْجُدُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتِلْكَ بِتِلْكَ فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمُ التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ سَلَامٌ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ سَلَامٌ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ سَبْعُ كَلِمَاتٍ وَهِيَ تَحِيَّةُ الصَّلَاةِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا ، اور ہمیں ہمارے طریقے بتائے ، اور ہماری نماز سکھائی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم نماز پڑھو تو اپنی صفیں سیدھی کرو ، پھر تم میں سے کوئی ایک امامت کرے ، اور جب امام اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو ، اور جب وہ «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہے ، تو تم آمین کہو ، اللہ تمہاری دعا قبول کرے گا ، اور جب وہ اللہ اکبر کہے ، اور رکوع کرے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور رکوع کرو ، امام تم سے پہلے رکوع کرے گا ، اور تم سے پہلے رکوع سے سر بھی اٹھائے گا ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو ادھر کی کمی ادھر پوری ہو جائے گی “ ، اور جب وہ «سمع اللہ لمن حمده» کہے ، تو تم «اللہم ربنا ولك الحمد» کہو ، اللہ تعالیٰ تمہاری پکار سن لے گا ؛ کیونکہ اللہ نے اپنے بنی کی زبان سے فرمایا ہے : اللہ نے اس کی سن لی جس نے اس کی حمد بیان کی ، تو جب وہ اللہ اکبر کہے اور سجدہ کرے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور سجدہ کرو ، امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا ، اور تم سے پہلے سجدہ سے سر بھی اٹھائے گا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو ادھر کی کمی ادھر پوری ہو جائے گی ، جب وہ قعدے میں ہو تو تم میں سے ہر ایک کی پہلی دعا یہ ہو : «التحيات الطيبات الصلوات لله سلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته سلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ” آداب بندگیاں ، پاکیزہ خیراتیں ، اور صلاتیں اللہ ہی کے لیے ہیں ، اے رسول ! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں ، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں “ یہ سات کلمے ۱؎ ہیں اور یہ نماز کا سلام ہے “ ۔
وضاحت:
۱؎: پہلا «التحیات» ہے، دوسرا «الطیبات» ، تیسرا «الصلوات» ، چوتھا «سلام علیک» ، پانچواں «سلام علینا» ، چھٹا «أشہد أن لا إلہ إلا اللہ» ، اور ساتواں «أشہد أن محمداً عبدہ ورسولہ» ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب التطبيق / حدیث: 1065
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح م دون قوله سبع , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «انظر حدیث رقم: 831، (تحفة الأشراف: 8987) (صحیح)»