سنن نسائي
كتاب الإمامة — کتاب: امامت کے احکام و مسائل
بَابُ : فِيمَنْ يُصَلِّي رَكْعَتَىِ الْفَجْرِ وَالإِمَامُ فِي الصَّلاَةِ — باب: امام (فرض) نماز میں ہو تو سنتیں پڑھنے والے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 869
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ ، قال : حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قال : حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ ، قال : جَاءَ رَجُلٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلاةِ الصُّبْحِ فَرَكَعَ الرَّكْعَتَيْنِ ، ثُمَّ دَخَلَ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ قَالَ : " يَا فُلَانُ أَيُّهُمَا صَلَاتُكَ الَّتِي صَلَّيْتَ مَعَنَا أَوِ الَّتِي صَلَّيْتَ لِنَفْسِكَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص آیا ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں تھے ، اس نے دو رکعت سنت پڑھی ، پھر آپ کے ساتھ نماز میں شریک ہوا ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز پوری کر چکے تو فرمایا : ” اے فلاں ! ان دونوں میں سے تمہاری نماز کون سی تھی ، جو تم نے ہمارے ساتھ پڑھی ہے ؟ یا جو خود سے پڑھی ہے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: اس سے مقصود اس کی اس حرکت پر زجر و ملامت کرنا تھا کہ جس نماز کی خاطر اس نے مسجد آنے کی زحمت اٹھائی تھی اسے پا کر دوسری نماز میں لگنا عقلمندی نہیں ہے، سنت کے لیے گھر ہی بہتر جگہ ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الإمامة / حدیث: 869
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/المسافرین 9 (712)، سنن ابی داود/الصلاة 294 (1265)، سنن ابن ماجہ/إقامة 103 (1152)، (تحفة الأشراف: 5319)، مسند احمد 5/82 (صحیح)»