سنن نسائي : «باب: امام کے قریب کون لوگ ہوں پھر ان سے قریب کون ہوں؟»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: امام کے قریب کون لوگ ہوں پھر ان سے قریب کون ہوں؟
سنن نسائي
كتاب الإمامة — کتاب: امامت کے احکام و مسائل
بَابُ : مَنْ يَلِي الإِمَامَ ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ — باب: امام کے قریب کون لوگ ہوں پھر ان سے قریب کون ہوں؟
حدیث نمبر: 808
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قال : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلَاةِ وَيَقُولُ : " لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ لِيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ فَأَنْتُمُ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلَافًا " . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ : أَبُو مَعْمَرٍ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ( صف بندی کے وقت ) ہمارے کندھوں پر ہاتھ پھیرتے ، اور فرماتے : ” تم آگے پیچھے نہ کھڑے ہو کہ تمہارے دلوں میں پھوٹ پڑ جائے ، اور تم میں سے ہوش مند اور باشعور لوگ مجھ سے قریب رہیں ، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں ، پھر وہ جو ( اس وصف میں ) ان سے قریب ہو “ ، ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : اسی بنا پر تم میں آج اختلافات زیادہ ہیں ۔ ابوعبدالرحمٰن ( نسائی ) کہتے ہیں : ابومعمر کا نام عبداللہ بن سخبرہ ہے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الإمامة / حدیث: 808
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الصلاة 28 (432)، سنن ابی داود/الصلاة 96 (674) مختصراً، سنن ابن ماجہ/إقامة 45 (976)، (تحفة الأشراف: 9994)، مسند احمد 4/122، سنن الدارمی/الصلاة 51 (1302)، ویأتی عند المؤلف برقم: 813 (صحیح)»
حدیث نمبر: 809
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ ، قال : حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ ، قال : أَخْبَرَنِي التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، عَنْ قَيْسِ بنِ عُبَادٍ ، قال : بَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ فَجَبَذَنِي رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي جَبْذَةً فَنَحَّانِي وَقَامَ مَقَامِي فَوَاللَّهِ مَا عَقَلْتُ صَلَاتِي فَلَمَّا انْصَرَفَ فَإِذَا هُوَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فَقَالَ : " يَا فَتَى لَا يَسُؤْكَ اللَّهُ إِنَّ هَذَا عَهْدٌ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا أَنْ نَلِيَهُ " ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَقَالَ : " هَلَكَ أَهْلُ الْعُقَدِ " وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ثَلَاثًا ، ثُمَّ قَالَ : " وَاللَّهِ مَا عَلَيْهِمْ آسَى وَلَكِنْ آسَى عَلَى مَنْ أَضَلُّوا " قُلْتُ : يَا أَبَا يَعْقُوبَ مَا يَعْنِي بِأَهْلِ الْعُقَدِ قَالَ : الْأُمَرَاءُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´قیس بن عباد کہتے ہیں کہ` میں مسجد میں اگلی صف میں تھا کہ اسی دوران مجھے میرے پیچھے سے ایک شخص نے زور سے کھینچا ، اور مجھے ہٹا کر میری جگہ خود کھڑا ہو گیا ، تو قسم اللہ کی غصہ کے مارے مجھے اپنی نماز کا ہوش نہیں رہا ، جب وہ ( سلام پھیر کر ) پلٹا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہیں تو انہوں نے مجھے مخاطب کر کے کہا : اے نوجوان ! اللہ تجھے رنج و مصیبت سے بچائے ! حقیقت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارا میثاق ( عہد ) ہے کہ ہم ان سے قریب رہیں ، پھر وہ قبلہ رخ ہوئے ، اور انہوں نے تین بار کہا : رب کعبہ کی قسم ! تباہ ہو گئے اہل عقد ، پھر انہوں نے کہا : لیکن ہمیں ان پر غم نہیں ہے ، بلکہ غم ان پر ہے جو بھٹک گئے ہیں ، میں نے پوچھا : اے ابو یعقوب ! اہل عقد سے آپ کا کیا مطلب ؟ تو انہوں نے کہا : امراء ( حکام ) مراد ہیں ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الإمامة / حدیث: 809
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 72)، مسند احمد 5/140 (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل