سنن نسائي
كتاب الإمامة — کتاب: امامت کے احکام و مسائل
بَابُ : إِمَامَةِ الأَعْمَى — باب: نابینا (اندھے) کی امامت کا بیان۔
حدیث نمبر: 789
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قال : حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، قال : حَدَّثَنَا مَالِكٌ . ح ، قال : وَحَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ ، قال : حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ ، أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ كَانَ يَؤُمُّ قَوْمَهُ وَهُوَ أَعْمَى وَأَنَّهُ قال لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّهَا تَكُونُ الظُّلْمَةُ وَالْمَطَرُ وَالسَّيْلُ وَأَنَا رَجُلٌ ضَرِيرُ الْبَصَرِ فَصَلِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مُصَلًّى فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : " أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ لَكَ " فَأَشَارَ إِلَى مَكَانٍ مِنَ الْبَيْتِ فَصَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´محمود بن ربیع سے روایت ہے کہ` عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ اپنے قبیلہ کی امامت کرتے تھے اور وہ نابینا تھے ، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا : رات میں تاریکی ہوتی ہے اور کبھی بارش ہوتی ہے اور راستے پانی میں بھر جاتا ہے ، اور میں آنکھوں کا اندھا آدمی ہوں ، تو اللہ کے رسول ! آپ میرے گھر میں کسی جگہ نماز پڑھ دیجئیے تاکہ میں اسے مصلیٰ بنا لوں ! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے ، اور آپ نے پوچھا : ” تم کہاں نماز پڑھوانی چاہتے ہو ؟ “ انہوں نے گھر میں ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ میں نماز پڑھی ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نابینا کی امامت بغیر کراہت جائز ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الإمامة / حدیث: 789
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الصلاة 45 (424)، 46 (425) مطولاً، الأذان 40 (667)، 50 (686)، 154 (840)، التھجد 36 (1186) مطولاً، الأطعمة 15 (5401) مطولاً، صحیح مسلم/الإیمان 10 (33)، المساجد 47 (33)، سنن ابن ماجہ/المساجد 8 (754)، (تحفة الأشراف: 9750)، موطا امام مالک/السفر 24 (86)، مسند احمد 4/43، 44، 5/449، 450، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 845، 1328 مطولاً (صحیح)»