سنن نسائي
                            كتاب القبلة          — کتاب: قبلہ کے احکام و مسائل          
        
                            
            بَابُ : الصَّلاَةِ فِي الإِزَارِ            — باب: تہبند میں نماز پڑھنے کا بیان۔          
              حدیث نمبر: 767
      أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قال : حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، قال : حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قال : كَانَ رِجَالٌ يُصَلُّونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَاقِدِينَ أُزْرَهُمْ كَهَيْئَةِ الصِّبْيَانِ ، فَقِيلَ لِلنِّسَاءِ : " لَا تَرْفَعْنَ رُءُوسَكُنَّ حَتَّى يَسْتَوِيَ الرِّجَالُ جُلُوسًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بچوں کی طرح اپنا تہبند باندھے نماز پڑھ رہے تھے ، تو عورتوں سے ( جو مردوں کے پیچھے پڑھ رہی تھیں ) کہا گیا کہ ” جب تک مرد سیدھے ہو کر بیٹھ نہ جائیں تم اپنے سروں کو نہ اٹھاؤ “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب القبلة / حدیث: 767
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الصلاة 6 (362)، الأذان 136 (814)، العمل في الصلاة 14 (1215)، صحیح مسلم/الصلاة 29 (441)، سنن ابی داود/الصلاة 79 (630)، (تحفة الأشراف: 4681)، مسند احمد 3/433، 5/331 (صحیح)»
حدیث نمبر: 768
      أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ ، قال : حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قال : أَنْبَأَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ ، قال : لَمَّا رَجَعَ قَوْمِي مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالُوا : إِنَّهُ قَالَ : " لِيَؤُمَّكُمْ أَكْثَرُكُمْ قِرَاءَةً لِلْقُرْآنِ " . قَالَ : فَدَعَوْنِي فَعَلَّمُونِي الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ فَكُنْتُ أُصَلِّي بِهِمْ ، وَكَانَتْ عَلَيَّ بُرْدَةٌ مَفْتُوقَةٌ فَكَانُوا يَقُولُونَ لِأَبِي : أَلَا تُغَطِّي عَنَّا اسْتَ ابْنِكَ ؟ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب میرے قبیلہ کے لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لوٹ کر آئے تو کہنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” تم میں جسے قرآن زیادہ یاد ہو وہ تمہاری امامت کرائے “ ، تو ان لوگوں نے مجھے بلا بھیجا ، اور مجھے رکوع اور سجدہ کرنا سکھایا تو میں ان لوگوں کو نماز پڑھاتا تھا ، میرے جسم پر ایک پھٹی چادر ہوتی ، تو وہ لوگ میرے والد سے کہتے تھے کہ تم ہم سے اپنے بیٹے کی سرین کیوں نہیں ڈھانپ دیتے ؟ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب القبلة / حدیث: 768
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج «انظر حدیث رقم: 637 (صحیح)»
