سنن نسائي : «باب: تیمم کے ایک دوسرے طریقے کا اور دونوں ہاتھوں پر پھونک مارنے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: تیمم کے ایک دوسرے طریقے کا اور دونوں ہاتھوں پر پھونک مارنے کا بیان۔
سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه — ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
بَابُ : نَوْعٍ آخَرَ مِنَ التَّيَمُّمِ وَالنَّفْخِ فِي الْيَدَيْنِ — باب: تیمم کے ایک دوسرے طریقے کا اور دونوں ہاتھوں پر پھونک مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 317
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قال : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قال : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ ، وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، قال : كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ، رُبَّمَا نَمْكُثُ الشَّهْرَ وَالشَّهْرَيْنِ وَلَا نَجِدُ الْمَاءَ فَقَالَ عُمَرُ : أَمَّا أَنَا ، فَإِذَا لَمْ أَجِدِ الْمَاءَ لَمْ أَكُنْ لِأُصَلِّيَ حَتَّى أَجِدَ الْمَاءَ ، فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ : أَتَذْكُرُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ حَيْثُ كُنْتَ بِمَكَانِ كَذَا وَكَذَا وَنَحْنُ نَرْعَى الْإِبِلَ ، فَتَعْلَمُ أَنَّا أَجْنَبْنَا ؟ قال : نَعَمْ ، أَمَّا أَنَا فَتَمَرَّغْتُ فِي التُّرَابِ ، فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَضَحِكَ ، فَقَالَ : " إِنْ كَانَ الصَّعِيدُ لَكَافِيكَ ، وَضَرَبَ بِكَفَّيْهِ إِلَى الْأَرْضِ ، ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا ، ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ وَبَعْضَ ذِرَاعَيْهِ " . فَقَالَ : اتَّقِ اللَّهَ يَا عَمَّارُ ، فَقَالَ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ، إِنْ شِئْتَ لَمْ أَذْكُرْهُ ، قَالَ : وَلَكِنْ نُوَلِّيكَ مِنْ ذَلِكَ مَا تَوَلَّيْتَ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا : امیر المؤمنین ! بسا اوقات ہمیں ایک ایک دو دو مہینہ بغیر پانی کے رہنا پڑ جاتا ہے ، ( تو ہم کیا کریں ؟ ) تو آپ نے کہا : رہا میں تو میں جب تک پانی نہ پا لوں نماز نہیں پڑھ سکتا ، اس پر عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے کہا : امیر المؤمنین ! کیا آپ کو یاد ہے ؟ جب آپ اور ہم فلاں اور فلاں جگہ اونٹ چرا رہے تھے ، تو آپ کو معلوم ہے کہ ہم جنبی ہو گئے تھے ، کہنے لگے : ہاں ، تو رہا میں تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا ، پھر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ( اور ہم نے اسے آپ سے بیان کیا ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہنس کر فرمایا : ” تمہارے لیے مٹی سے اس طرح کر لینا کافی تھا “ ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر مارا ، پھر ان میں پھونک ماری ۱؎ ، پھر اپنے چہرہ کا اور اپنے دونوں بازووں کے کچھ حصہ کا مسح کیا ، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : عمار ! اللہ سے ڈرو ، تو انہوں نے کہا : امیر المؤمنین ! اگر آپ چاہیں تو میں اسے نہ بیان کروں ، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : بلکہ جو تم کہہ رہے ہو ہم تم کو اس کا ذمہ دار بناتے ہیں ۔
وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا پھونک مارنا بھی مسنون ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه / حدیث: 317
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح دون الذراعين والصواب كفيه , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «انظر حدیث رقم: 313 (صحیح) (دون ذراعیہ، والصواب ”کفیہ‘‘ کما في الروایة التالیة)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل