سنن نسائي
                            ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه          — ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا          
        
                            
            بَابُ : فَرْثِ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ يُصِيبُ الثَّوْبَ            — باب: حلال جانوروں کے لید، گوبر کپڑوں میں لگ جانے کا بیان۔          
              حدیث نمبر: 308
      أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيم ، قال : حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ مَخْلَدٍ ، قال : حَدَّثَنَا عَلِيٌّ وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، قال : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ فِي بَيْتِ الْمَالِ ، قال : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عِنْدَ الْبَيْتِ وَمَلَأٌ مِنْ قُرَيْشٍ جُلُوسٌ وَقَدْ نَحَرُوا جَزُورًا ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ : أَيُّكُمْ يَأْخُذُ هَذَا الْفَرْثَ بِدَمِهِ ، ثُمَّ يُمْهِلُهُ حَتَّى يَضَعَ وَجْهَهُ سَاجِدًا فَيَضَعُهُ يَعْنِي عَلَى ظَهْرِهِ ؟ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : فَانْبَعَثَ أَشْقَاهَا ، فَأَخَذَ الْفَرْثَ فَذَهَبَ بِهِ ثُمَّ أَمْهَلَهُ فَلَمَّا خَرَّ سَاجِدًا وَضَعَهُ عَلَى ظَهْرِهِ ، فَأُخْبِرَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ جَارِيَةٌ ، فَجَاءَتْ تَسْعَى فَأَخَذَتْهُ مِنْ ظَهْرِهِ ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ ، قَالَ : " اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ ، وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ ، وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مَعِيطٍ حَتَّى عَدَّ سَبْعَةً مِنْ قُرَيْشٍ " . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : فَوَالَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ ، لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَى يَوْمَ بَدْرٍ فِي قَلِيبٍ وَاحِدٍ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ` ہم سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیت المال میں بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے ، اور قریش کے کچھ شرفاء بیٹھے ہوئے تھے ، اور انہوں نے ایک اونٹ ذبح کر رکھا تھا ، تو ان میں سے ایک شخص نے کہا ۱؎ : تم میں سے کون ہے جو یہ خون آلود اوجھڑی لے کر جائے ، پھر کچھ صبر کرے حتیٰ کہ جب آپ اپنا چہرہ زمین پر رکھ دیں ، تو وہ اسے ان کی پشت پر رکھ دے ، تو ان میں کا سب سے بدبخت ( انسان ) کھڑا ہوا ۲؎ ، اور اس نے اوجھڑی لی ، اور آپ کے پاس لے جا کر انتظار کرتا رہا ، جب آپ سجدہ میں چلے گئے تو اس نے اسے آپ کی پشت پر ڈال دیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمسن بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو خبر ملی ، تو وہ دوڑتی ہوئی آئیں ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت سے اسے ہٹایا ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے تین مرتبہ کہا : «اللہم عليك بقريش» ” اے اللہ ! قریش کو ہلاک کر دے “ ، «اللہم عليك بقريش» ، «اللہم عليك بأبي جهل بن هشام وشيبة بن ربيعة وعتبة بن ربيعة وعقبة بن أبي معيط» ” اے اللہ ! ابوجہل بن ہشام ، شیبہ بن ربیعہ ، عتبہ بن ربیعہ اور عقبہ بن ابی معیط سے تو نپٹ لے “ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کے سات ۳؎ لوگوں کا گن کر نام لیا ، قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل کیا ، میں نے انہیں بدر کے دن ایک اوندھے کنویں میں مرا ہوا دیکھا ۔
وضاحت:
۱؎: صحیح مسلم کی تصریح کے مطابق وہ ابوجہل تھا۔ ۲؎: اس سے مراد ”عقبہ بن ابی معیط“ ہے جیسا کہ مسند ابوداؤد طیالسی میں اس کی صراحت ہے۔ ۳؎: چار تو وہ ہیں جن کا ذکر خود حدیث میں آیا ہے اور باقی تین یہ ہیں: ولید بن عتبہ بن ربیعہ، امیہ بن خلف اور عمارہ بن ولید۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه / حدیث: 308
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الوضوء 69 (240)، والصلاة 109 (520)، والجھاد 98 (2934)، والجزیة 21 (3185)، ومناقب الأنصار 29 (3854)، صحیح مسلم/الجھاد 39 (1794)، (تحفة الأشراف 9484)، مسند احمد 1/ 393، 397، 417 (صحیح)»
