سنن نسائي : «باب: حلال جانوروں کے پیشاب کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: حلال جانوروں کے پیشاب کا بیان۔
سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه — ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
بَابُ : بَوْلِ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ — باب: حلال جانوروں کے پیشاب کا بیان۔
حدیث نمبر: 306
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قال : حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، قال : حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، قال : حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ ، أَنَّ أُنَاسًا أَوْ رِجَالًا مِنْ عُكْلٍ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّمُوا بِالْإِسْلَامِ ، فَقَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّا أَهْلُ ضَرْعٍ وَلَمْ نَكُنْ أَهْلَ رِيفٍ وَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَ " فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَرَاعٍ ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فِيهَا فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا " . فَلَمَّا صَحُّوا وَكَانُوا بِنَاحِيَةِ الْحَرَّةِ ، كَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَقَتَلُوا رَاعِيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ ، فَأُتِيَ بِهِمْ فَسَمَرُوا أَعْيُنَهُمْ وَقَطَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ ، ثُمَّ تُرِكُوا فِي الْحَرَّةِ عَلَى حَالِهِمْ حَتَّى مَاتُوا .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ` قبیلہ عکل کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، اور اپنے اسلام لانے کی بات کی ، اور کہنے لگے : اللہ کے رسول ! ہم لوگ مویشی والے ہیں ( جن کا گزارہ دودھ پر ہوتا ہے ) ہم کھیتی باڑی والے نہیں ہیں ، مدینہ کی آب و ہوا انہیں راس نہیں آئی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ انہیں کچھ اونٹ اور ایک چرواہا دے دیا جائے ، اور ان سے کہا کہ وہ جا کر مدینہ سے باہر رہیں ، اور ان جانوروں کے دودھ اور پیشاب پئیں ۱؎ چنانچہ وہ باہر جا کر حرّہ کے ایک گوشے میں رہنے لگے جب اچھے اور صحت یاب ہو گئے ، تو اپنے اسلام لے آنے کے بعد کافر ہو گئے ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر دیا ، اور اونٹوں کو ہانک لے گئے ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ نے تعاقب کرنے والوں کو ان کے پیچھے بھیجا ( چنانچہ وہ پکڑ لیے گئے اور ) آپ کے پاس لائے گئے ، تو لوگوں نے ان کی آنکھوں میں آگ کی سلائی پھیر دی ۲؎ ، اور ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دئیے ، پھر اسی حال میں انہیں ( مقام ) حرہ میں چھوڑ دیا گیا یہاں تک کہ وہ سب مر گئے ۔
وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ علاج کے طور پر اونٹ کا پیشاب پیا جا سکتا ہے اس میں کوئی حرج نہیں، اکثر اہل علم کا یہی قول ہے کہ جن جانورں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کا پیشاب پاک ہے، اور بوقت ضرورت ان کے استعمال میں کوئی مضائقہ نہیں۔ ۲؎: ایک روایت میں انس رضی اللہ عنہ نے اس کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں سلائیاں اس وجہ سے پھیریں کہ ان لوگوں نے بھی چرواہے کی آنکھوں میں سلائیاں پھیری تھیں، لیکن یہ روایت بقول امام ترمذی غریب ہے، یحییٰ بن غیلان کے علاوہ کسی نے بھی اس میں یزید بن زریع کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه / حدیث: 306
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الوضوء 66 (233)، الزکاة 68 (1501)، الجھاد 184 (3064)، المغازي 36 (4192)، الطب 5 (5685)، 29/5727، الحدود 15 (6802)، 18 (6805)، الدیات 22 (6899)، صحیح مسلم/القسامة 2 (1671)، (تحفة الأشراف: 1176)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 38 (1845)، الطب 6 (2042)، سنن ابن ماجہ/فیہ 30 (3503)، مسند احمد 3/161، 163، 170، 233، ویأتي عند المؤلف برقم: 4037 (صحیح)»
حدیث نمبر: 307
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ ، قال : حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قال : قَدِمَ أَعْرَابٌ مِنْ عُرَيْنَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَسْلَمُوا فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ حَتَّى اصْفَرَّتْ أَلْوَانُهُمْ وَعَظُمَتْ بُطُونُهُمْ ، فَبَعَثَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى لِقَاحٍ لَهُ " وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا " . حَتَّى صَحُّوا ، فَقَتَلُوا رَاعِيَهَا وَاسْتَاقُوا الْإِبِلَ ، فَبَعَثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَلَبِهِمْ ، فَأُتِيَ بِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ . قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ عَبْدُ الْمَلِكِ لِأَنَسٍ وَهُوَ يُحَدِّثُهُ هَذَا الْحَدِيثَ : بِكُفْرٍ أَمْ بِذَنْبٍ ؟ قَالَ : بِكُفْرٍ . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ : لَا نَعْلَمُ أَحَدًا ، قَالَ : عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَنَسٍ ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ طَلْحَةَ ، وَالصَّوَابُ عِنْدِي وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ يَحْيَى ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، مُرْسَلٌ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں قبیلہ عرینہ کے کچھ اعرابی ( دیہاتی ) آئے ، اور انہوں نے اسلام قبول کر لیا ، لیکن مدینہ کی آب و ہوا انہیں راس نہیں آئی ، یہاں تک کہ ان کے رنگ زرد ہو گئے ، اور پیٹ پھول گئے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی اونٹنیوں کے پاس بھیج دیا ۱؎ اور انہیں حکم دیا کہ وہ ان کے دودھ اور پیشاب پئیں ، یہاں تک کہ وہ صحت یاب ہو گئے ، تو ان لوگوں نے آپ کے چرواہے کو قتل کر ڈالا ، اور اونٹوں کو ہانک لے گئے ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو ان کے تعاقب میں بھیجا ، چنانچہ انہیں پکڑ کر آپ کی خدمت میں لایا گیا ، تو آپ نے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے ، اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائی پھیر دی ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه / حدیث: 307
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1664)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4040 (صحیح الاسناد)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل