سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه — ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
بَابُ : بَوْلِ الصَّبِيِّ الَّذِي لَمْ يَأْكُلِ الطَّعَامَ — باب: دودھ پینے والے بچے کے پیشاب کا حکم۔
حدیث نمبر: 303
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ ، أَنَّهَا أَتَتْ بِابْنٍ لَهَا صَغِيرٍ لَمْ يَأْكُلِ الطَّعَامَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، " فَأَجْلَسَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حِجْرِهِ فَبَالَ عَلَى ثَوْبِهِ ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَنَضَحَهُ وَلَمْ يَغْسِلْهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` وہ اپنے ایک چھوٹے بیٹے کو جو ابھی کھانا نہیں کھاتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا ، تو اس نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگایا ، اور اس سے کپڑے پر چھینٹا مار ، اور اسے دھویا نہیں ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه / حدیث: 303
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الوضوء 59 (223)، الطب 10 (5693)، صحیح مسلم/الطہارة 31 (287)، سنن ابی داود/الطھارة 137 (374)، سنن الترمذی/الطھارة 54 (71)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 77 (524)، (تحفة الأشراف: 18342)، موطا امام مالک/الطھارة 30 (110)، مسند احمد 6/355، 356، سنن الدارمی/الطھارة 63 (768) (صحیح)»
حدیث نمبر: 304
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت : " أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ فَبَالَ عَلَيْهِ ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَأَتْبَعَهُ إِيَّاهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ( دودھ پینے والا ) بچہ لایا گیا ، تو اس نے آپ کے اوپر پیشاب کر دیا ، تو آپ نے پانی منگایا ، اور اسے اس پر بہا دیا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه / حدیث: 304
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الوضوء 59 (222)، العقیقة 1 (5468)، الأدب 21 (6002)، الدعوات 30 (6355)، (تحفة الأشراف: 17163)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة 31 (286)، سنن ابن ماجہ/فیہ 77 (523)، موطا امام مالک/الطہارة30 (109) مسند احمد 6/52، 210، 212 (صحیح)»