سنن نسائي : «باب: غسل کے لیے پانی کی تحدید نہ ہونے کا ذکر۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: غسل کے لیے پانی کی تحدید نہ ہونے کا ذکر۔
سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه — ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
بَابُ : ذِكْرِ الدِّلاَلَةِ عَلَى أَنَّهُ لاَ وَقْتَ فِي ذَلِكَ — باب: غسل کے لیے پانی کی تحدید نہ ہونے کا ذکر۔
حدیث نمبر: 232
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ ، قال : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ح وَأَنْبَأَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قال : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قال : أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، وَابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قالت : " كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ وَهُوَ قَدْرُ الْفَرَقِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( دونوں ) ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے ، اور وہ فرق کے بقدر ہوتا تھا ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: فرق ایک پیمانہ ہے جس میں سولہ رطل کی سمائی ہوتی ہے جو اہل حجاز کے نزدیک ۱۲ مد یا تین صاع کے برابر ہوتا ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه / حدیث: 232
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 16533، 16666)، من طریق معمر وحدہ، مسند احمد 6/127، 173، ومن طریق معمر وابن جریج مقرونین، مسند احمد 6/199 (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل