سنن نسائي : «باب: کتنا پانی آدمی کے غسل کے لیے کافی ہو گا؟»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: کتنا پانی آدمی کے غسل کے لیے کافی ہو گا؟
سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه — ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
بَابُ : ذِكْرِ الْقَدْرِ الَّذِي يَكْتَفِي بِهِ الرَّجُلُ مِنَ الْمَاءِ لِلْغُسْلِ — باب: کتنا پانی آدمی کے غسل کے لیے کافی ہو گا؟
حدیث نمبر: 227
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قال : حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ ، قال : أُتِيَ مُجَاهِدٌ بِقَدَحٍ حَزَرْتُهُ ثَمَانِيَةَ أَرْطَالٍ ، فَقَالَ : حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، كَانَ " يَغْتَسِلُ بِمِثْلِ هَذَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´موسیٰ جہنی کہتے ہیں کہ` مجاہد کے پاس ایک برتن لایا گیا ، میں نے اس میں آٹھ رطل پانی کی سمائی کا اندازہ کیا ، تو مجاہد نے کہا : مجھ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی قدر پانی سے غسل فرماتے تھے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه / حدیث: 227
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 17581)، مسند احمد 6/51 (صحیح الإسناد)»
حدیث نمبر: 228
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قال : حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، قال : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ ، سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، يَقُولُ : دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَأَخُوهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ ، فَسَأَلَهَا عَنْ غُسْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " فَدَعَتْ بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ قَدْرَ صَاعٍ ، فَسَتَرَتْ سِتْرًا فَاغْتَسَلَتْ ، فَأَفْرَغَتْ عَلَى رَأْسِهَا ثَلَاثًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ` میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا ، اور ان کے رضائی بھائی بھی آئے ، تو انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کے متعلق پوچھا ؟ ، تو آپ رضی اللہ عنہا نے ایک برتن منگایا جس میں ایک صاع کے بقدر پانی تھا ، پھر ایک پردہ ڈال کر غسل کیا ، اور اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه / حدیث: 228
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الغسل 3 (251)، صحیح مسلم/الحیض10 (320)، (تحفة الأشراف: 17792)، مسند احمد 6/71، 72، 143، 144، 173 (صحیح)»
حدیث نمبر: 229
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قال : حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قالت : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَغْتَسِلُ فِي الْقَدَحِ ، وَهُوَ الْفَرَقُ ، وَكُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَهُوَ فِي إِنَاءٍ وَاحِدٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قدح ( ٹب ) سے غسل کرتے تھے ، اور اس کا ۱؎ نام فرق ہے ، اور میں اور آپ دونوں ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے ۔
وضاحت:
۱؎: ایک پیمانہ ہے جس میں سولہ رطل پانی آتا ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه / حدیث: 229
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «انظر حدیث رقم: 72، (تحفة الأشراف: 16586) (صحیح)»
حدیث نمبر: 230
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ ، قال : أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قال : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ ، قال : سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَتَوَضَّأُ بِمَكُّوكٍ وَيَغْتَسِلُ بِخَمْسَةِ مَكَاكِيَّ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن جبر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ` میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک «مکوک» سے وضو کرتے اور پانچ «مکاکی» سے غسل کرتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: «مکاکی» ، «مکوک» کی جمع ہے جو اصل میں «مکاکک» ہے، اس کا کاف یا سے بدل دیا گیا ہے، یہ ایک پیمانہ کا نام ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اس کے معنی مد کے ہیں، اور کچھ لوگوں کے نزدیک اس سے مراد صاع ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه / حدیث: 230
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «انظر حدیث رقم: 73، ویأتی برقم: 346، (تحفة الأشراف: 962) (صحیح)»
حدیث نمبر: 231
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قال : حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ، قال : تَمَارَيْنَا فِي الْغُسْلِ عِنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، فَقَالَ جَابِرٌ : " يَكْفِي مِنَ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ صَاعٌ مِنْ مَاءٍ " ، قُلْنَا : مَا يَكْفِي صَاعٌ وَلَا صَاعَانِ ، قَالَ جَابِرٌ : " قَدْ كَانَ يَكْفِي مَنْ كَانَ خَيْرًا مِنْكُمْ وَأَكْثَرَ شَعْرًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابو جعفر کہتے ہیں کہ` ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کے پاس غسل کے سلسلہ میں جھگڑ پڑے ، جابر رضی اللہ عنہ نے کہا : غسل جنابت میں ایک صاع پانی کافی ہے ، اس پر ہم نے کہا : ایک صاع اور دو صاع کافی نہیں ہو گا ، تو جابر رضی اللہ عنہ نے کہا : اس ذات گرامی کو کافی ہوتا تھا ۱؎ جو تم سے زیادہ اچھے ، اور زیادہ بالوں والے تھے ۔
وضاحت:
۱؎: اس سے مراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه / حدیث: 231
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج «صحیح البخاری/الغسل 3 (252)، (تحفة الأشراف: 2641) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل