سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه — ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
بَابُ : ذِكْرِ الاِسْتِتَارِ عِنْدَ الاِغْتِسَالِ — باب: غسل کرتے وقت پردہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 225
أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى ، قال : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قال : حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ الْوَلِيدِ ، قال : حَدَّثَنِي مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ ، قال : حَدَّثَنِي أَبُو السَّمْحِ ، قال : كُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَكَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَغْتَسِلَ ، قَالَ : " وَلِّنِي قَفَاكَ ، فَأُوَلِّيهِ قَفَايَ ، فَأَسْتُرُهُ بِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابو سمح ( ایاد ) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا ، تو جب آپ غسل کا ارادہ کرتے تو فرماتے : ” میری طرف اپنی گدی کر لو “ تو میں اپنی گدی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کر کے آپ کو آڑ کر لیتا تھا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه / حدیث: 225
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «سنن ابی داود/الطھارة 137 (376) مطولاً، سنن ابن ماجہ/الطھارة 77 (526)، 113 (613)، (تحفة الأشراف: 12051) (صحیح)»
حدیث نمبر: 226
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنَّهَا ذَهَبَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَوَجَدَتْهُ " يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ ، فَسَلَّمَتْ ، فَقَالَ : مَنْ هَذَا ؟ قُلْتُ : أُمُّ هَانِئٍ ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ ، قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ فِي ثَوْبٍ مُلْتَحِفًا بِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` وہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں غسل کرتے ہوئے ملے ، فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے سے آڑ کیے ہوئے تھیں ، ( ام ہانی کہتی ہیں ) میں نے سلام کیا ۱؎ ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” یہ کون ہے ؟ “ میں نے عرض کیا : ام ہانی ہوں ، تو جب آپ غسل سے فارغ ہوئے ، تو کھڑے ہوئے اور ایک ہی کپڑے میں جسے آپ لپیٹے ہوئے تھے آٹھ رکعتیں پڑھیں ۔
وضاحت:
۱؎: اس سے جو غسل کر رہا ہو اسے سلام کرنے کا جواز ثابت ہوا۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه / حدیث: 226
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الغسل 21 (280)، الصلاة 4 (357) مطولاً، الجزیة 9 (3171) مطولاً، المغازي 50 (4292)، الأدب 94 (6158)، صحیح مسلم/الحیض 16 (336)، المسافرین 13 (336)، سنن الترمذی/السیر 26 (1579)، الاستئذان 34 (2734) مختصرًا، سنن ابن ماجہ/الطھارة 59 (465) مختصرًا، (تحفة الأشراف: 18018)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 301 (1290)، موطا امام مالک/قصر الصلاة 8 (27)، مسند احمد 6/341، 342، 343، 423، 425، سنن الدارمی/الصلاة 151 (1493) (صحیح)»