سنن نسائي : «باب: ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنا اور اس سے غسل کرنا منع ہے۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنا اور اس سے غسل کرنا منع ہے۔
سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه — ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
بَابُ : النَّهْىِ عَنِ الْبَوْلِ، فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ وَالاِغَتِسَالِ مِنْهُ — باب: ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنا اور اس سے غسل کرنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 222
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِي ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے ، پھر یہ کہ اسی سے غسل بھی کرے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: کیونکہ ٹھہرا ہوا پانی اگر تھوڑا ہے تو پیشاب کرنے سے نجس (ناپاک) ہو جائے گا، اور اگر زیادہ ہے تو نجس (ناپاک) تو نہیں ہو گا لیکن پانی خراب ہو جائے گا، اور اس کے پینے سے لوگوں کو نقصان پہنچے گا، اس لیے اگر پانی تھوڑا ہو تو نہی تحریمی ہے اور زیادہ ہو تو تنزیہی۔ یعنی تھوڑے پانی میں پیشاب کے ممانعت کا مطلب اس فعل کا حرام ہونا ہے، اور زیادہ پانی ہو تو اس ممانعت کا مطلب نزاہیت و صفائی و ستھرائی مطلوب ہے، حرمت نہیں۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه / حدیث: 222
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 13392)، مسند احمد 2/394، 464 ویأتی عند المؤلف برقم: 399 (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل