سنن نسائي
صفة الوضوء — ابواب: وضو کا طریقہ
بَابُ : تَرْكِ الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ مِنْ غَيْرِ شَهْوَةٍ — باب: بغیر شہوت بیوی کو چھونے سے وضو نہ ٹوٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 166
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ شُعَيْبٍ ، عَنْ اللَّيْثِ ، قال : أَنْبَأَنَا ابْنُ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت : " إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي وَإِنِّي لَمُعْتَرِضَةٌ بَيْنَ يَدَيْهِ اعْتِرَاضَ الْجَنَازَةِ ، حَتَّى إِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ مَسَّنِي بِرِجْلِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے جنازے کی طرح چوڑان میں لیٹی رہتی تھی ، یہاں تک کہ جب آپ وتر پڑھنے کا ارادہ کرتے تو مجھے اپنے پاؤں سے کچوکے لگاتے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: مصنف نے باب پر حدیث میں وارد لفظ «مسني برجله» سے استدلال کیا ہے کیونکہ یہ بغیر شہوت کے چھونا تھا۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / صفة الوضوء / حدیث: 166
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 17532)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 108 (519)، صحیح مسلم/صلاة المسافرین 17 (744)، سنن ابی داود/فیہ 112 (712)، مسند احمد 6/44، 55، 259، سنن الدارمی/الصلاة 127 (1453) (صحیح)»
حدیث نمبر: 167
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قال : حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قال : سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ ، قالت : " لَقَدْ رَأَيْتُمُونِي مُعْتَرِضَةً بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ غَمَزَ رِجْلِي فَضَمَمْتُهَا إِلَيَّ ثُمَّ يَسْجُدُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` تم لوگوں نے دیکھا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لیٹی ہوتی اور آپ نماز پڑھتے ہوتے ، جب آپ سجدہ کا ارادہ کرتے تو میرے پاؤں کو کچوکے لگاتے ، تو میں اسے سمیٹ لیتی ، پھر آپ سجدہ کرتے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / صفة الوضوء / حدیث: 167
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج «صحیح البخاری/الصلاة 108 (519) مطولاً، سنن ابی داود/الصلاة 112 (712)، (تحفة الأشراف: 17537)، مسند احمد 2/44، 54 (صحیح)»
حدیث نمبر: 168
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت : " كُنْتُ أَنَامُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجْلَايَ فِي قِبْلَتِهِ ، فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِي فَقَبَضْتُ رِجْلَيَّ ، فَإِذَا قَامَ بَسَطْتُهُمَا ، وَالْبُيُوتُ يَوْمِئِذٍ لَيْسَ فِيهَا مَصَابِيحُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سوتی تھی اور میرے دونوں پاؤں آپ کے قبلہ کی طرف ہوتے ، جب آپ سجدہ کرتے تو مجھے کچوکے لگاتے تو میں اپنے دونوں پاؤں سمیٹ لیتی ، پھر جب آپ کھڑے ہو جاتے تو میں انہیں پھیلا لیتی ، ان دنوں گھروں میں چراغ نہیں ہوتے تھے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / صفة الوضوء / حدیث: 168
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الصلاة 22 (382)، 104 (513)، العمل في الصلاة 10 (1209)، صحیح مسلم/الصلاة 51 (512)، سنن ابی داود/فیہ 112 (714)، (تحفة الأشراف: 17712)، موطا امام مالک/صلاة اللیل 1 (2)، مسند احمد 6/148، 225، 255 (صحیح)»
حدیث نمبر: 169
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ ، وَنُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ ، وَاللَّفْظُ لَهُ ، قَالَا : حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قالت : فَقَدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَجَعَلْتُ أَطْلُبُهُ بِيَدِي ، فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى قَدَمَيْهِ وَهُمَا مَنْصُوبَتَانِ وَهُوَ سَاجِدٌ ، يَقُولُ : " أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ ، لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` ایک رات میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غائب پایا ، تو اپنے ہاتھ سے آپ کو ٹٹولنے لگی ، تو میرا ہاتھ آپ کے قدموں پر پڑا ، آپ کے دونوں قدم کھڑے تھے اور آپ سجدے میں تھے ، کہہ رہے تھے : «أعوذ برضاك من سخطك وبمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك» ” اے اللہ ! پناہ مانگتا ہوں تیری رضا مندی کی تیری ناراضگی سے ، اور تیری عافیت کی تیرے عذاب سے ، اور تیری پناہ مانگتا ہوں تجھ سے ، میں تیری شمار کر سکتا ، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف کی ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / صفة الوضوء / حدیث: 169
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الصلاة 42 (486)، سنن ابی داود/فیہ 152 (879)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 3 (3841)، (تحفة الأشراف: 17807)، موطا امام مالک/القرآن 8 (31)، (وفیہ انقطاع)، مسند احمد 6/58، 201، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 1101، 1131، 5536 (صحیح)»