سنن نسائي
صفة الوضوء — ابواب: وضو کا طریقہ
بَابُ : الْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ — باب: نیند سے وضو کے ٹوٹ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 161
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ ، وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، قَالَا : حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، قال : حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ ، فَلَا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ حَتَّى يُفْرِغَ عَلَيْهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے جب تک کہ اس پر تین مرتبہ پانی نہ ڈال لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات میں اس کا ہاتھ کہاں کہاں رہا ہے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یہ نہی (ممانعت) اکثر علماء کے نزدیک تنزیہی ہے اور بعض کے نزدیک تحریمی ہے، امام احمد سے منقول ہے کہ اگر رات کو سو کر اٹھے تو کراہت تحریمی ہے اور دن کو سو کر اٹھے تو کراہت تنزیہی، «في الإنائ» کی قید سے معلوم ہوا کہ نہر، بڑا حوض اور تالاب وغیرہ اس حکم سے مستثنیٰ (الگ) ہیں اور ان میں ہاتھ داخل کرنا جائز ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / صفة الوضوء / حدیث: 161
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «انظر حدیث رقم: 1، (تحفة الأشراف: 15293) (صحیح)»