سنن نسائي
                            صفة الوضوء          — ابواب: وضو کا طریقہ          
        
                            
            بَابُ : الْفَضْلِ فِي ذَلِكَ            — باب: کامل وضو کی فضیلت کا بیان۔          
              حدیث نمبر: 143
      أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ : إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ ، وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا میں تم لوگوں کو ایسی چیز نہ بتاؤں جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹاتا اور درجات بلند کرتا ہے ، وہ ہے : ناگواری کے باوجود کامل وضو کرنا ، زیادہ قدم چل کر مسجد جانا ، اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا ، یہی «رباط» ہے یہی «رباط» ہے یہی «رباط» ہے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ تعالیٰ کے فرمان: «يا أيها الذين آمنوا اصبروا وصابروا ورابطوا»  (آل عمران: 200) میں جس کا حکم دیا گیا ہے اس سے یہی مراد ہے، بلکہ اس سے نفس اور بدن کو طاعات سے مربوط کرنا ہے، یا اس سے مراد افضل عمل ہے، یعنی یہ اعمال جہاد کی طرح ہیں جن کے ذریعہ انسان اپنے سب سے بڑے دشمن شیطان کو زیر کرتا ہے، اس وجہ سے اسے «رباط»  کہا گیا ہے جس کے معنی سرحد کی حفاظت و نگہبانی کے ہیں۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / صفة الوضوء / حدیث: 143
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الطہارة 14 (251)، سنن الترمذی/فیہ 39 (51)، (تحفة الأشراف: 14087)، موطا امام مالک/ السفر 18 (55)، مسند احمد 2/277، 303 (صحیح)»
