سنن نسائي : «باب: پانی چھڑکنے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: پانی چھڑکنے کا بیان۔
سنن نسائي
صفة الوضوء — ابواب: وضو کا طریقہ
بَابُ : النَّضْحِ — باب: پانی چھڑکنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 134
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ ، قال : حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا تَوَضَّأَ أَخَذَ حَفْنَةً مِنْ مَاءٍ ، فَقَالَ بِهَا هَكَذَا ، وَوَصَفَ شُعْبَةُ نَضَحَ بِهِ فَرْجَهُ " ، فَذَكَرْتُهُ لِإِبْرَاهِيمَ فَأَعْجَبَهُ ، قَالَ الشَّيْخُ : ابْنُ السُّنِّيِّ الْحَكَمُ هُوَ ابْنُ سُفْيَانَ الثَّقَفِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´سفیان ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تھے تو ایک چلو پانی لیتے اور اس طرح کرتے ، اور شعبہ نے کیفیت بتائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنی شرمگاہ پر چھڑکتے ، ( خالد بن حارث کہتے ہیں ) میں نے اس کا ذکر ابراہیم سے کیا تو انہیں یہ بات پسند آئی ۔ ابن السنی کہتے ہیں کہ حکم سفیان ثقفی رضی اللہ عنہ کے بیٹے ہیں ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / صفة الوضوء / حدیث: 134
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «سنن ابی داود/الطہارة 64 (166، 167، 168)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 58 (461)، (تحفة الأشراف: 3420)، مسند احمد 3/410، 4/69، 179، 212، 5/380، 408، 409 (صحیح)»
حدیث نمبر: 135
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ ، قال : حَدَّثَنَا الْأَحْوَصُ بْنُ جَوَّابٍ ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ ، قال : حَدَّثَنَا قَاسِمٌ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْجَرْمِيُّ ، قال : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قال : حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ سُفْيَانَ ، قال : رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ وَنَضَحَ فَرْجَهُ " ، قَالَ أَحْمَدُ : فَنَضَحَ فَرْجَهُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´حکم بن سفیان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا ، اور اپنی شرمگاہ پر پانی کا چھینٹا مارا ۔ احمد کی روایت میں «و نضح فرجه» کی جگہ «فنضح فرجه» ہے ۔
وضاحت:
۱؎: حکم بن سفیان ان کے نام میں اضطراب ہے، حکم بن سفیان، سفیان بن حکم، ابن ابی سفیان یا أبو الحکم کئی طرح سے آیا ہے، نیز کسی کی روایت میں «عن أبيه» ہے اور کسی کی روایت میں نہیں ہے، اس لیے ان کی یہ روایت اضطراب کے سبب ضعیف ہے، (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: تحفۃ الأشراف: ۳۴۲۰) لیکن ابن ماجہ میں مروی زید اور جابر رضی اللہ عنہم کی روایتوں سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہو جاتی ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / صفة الوضوء / حدیث: 135
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر ما قبلہ (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل