سنن نسائي
                            صفة الوضوء          — ابواب: وضو کا طریقہ          
        
                            
            بَابُ : الأَمْرِ بِالاِسْتِنْثَارِ عِنْدَ الاِسْتِيقَاظِ مِنَ النَّوْمِ            — باب: نیند سے اٹھنے پر ناک جھاڑنے کا حکم۔          
              حدیث نمبر: 90
      أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ الْمَكِّيُّ ، قال : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ فَتَوَضَّأَ ، فَلْيَسْتَنْثِرْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَبِيتُ عَلَى خَيْشُومِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی نیند سے جاگ کر وضو کرے تو ( پانی لے کر ) تین مرتبہ ناک جھاڑے ، کیونکہ شیطان اس کے پانسے میں رات گزارتا ہے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: اسے حقیقت پر محمول کرنا ہی راجح اور اولیٰ ہے، اس لیے کہ یہ جسم کے منافذ میں سے ایک ہے جس سے شیطان دل تک پہنچتا ہے، استنثار سے مقصود اس کے اثرات کا ازالہ ہے، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں مجازی معنی مقصود ہے، وہ یہ کہ غبار اور رطوبت (جو ناک میں جمع ہو کر گندگی کا سبب بنتے ہیں) کو شیطان سے تعبیر کیا گیا ہے، کیونکہ پانسے گندگی جمع ہونے کی جگہ ہیں جو شیطان کے رات گزارنے کے لیے زیادہ مناسب ہیں، لہٰذا انسان کے لیے یہ مناسب ہے کہ اسے صاف کر لے تاکہ اس کے اثرات زائل ہو جائیں۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / صفة الوضوء / حدیث: 90
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/بدء الخلق 11 (3295)، صحیح مسلم/الطہارة 8 (238)، (تحفة الأشراف: 14284)، مسند احمد 2/352 (صحیح)»
