سنن نسائي : «باب: دونوں ہتھیلی دھونے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: دونوں ہتھیلی دھونے کا بیان۔
سنن نسائي
صفة الوضوء — ابواب: وضو کا طریقہ
بَابُ : صِفَةِ الْوُضُوءِ - غَسْلُ الْكَفَّيْنِ — باب: دونوں ہتھیلی دھونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 82
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَصْرِيُّ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ ، وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ رَجُلٍ ، حَتَّى رَدَّهُ إِلَى الْمُغِيرَةِ ، قال ابْنُ عَوْنٍ : وَلَا أَحْفَظُ حَدِيثَ ذَا مِنْ حَدِيثِ ذَا ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ ، قال : كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ ، فَقَرَعَ ظَهْرِي بِعَصًا كَانَتْ مَعَهُ فَعَدَلَ وَعَدَلْتُ مَعَهُ حَتَّى أَتَى كَذَا وَكَذَا مِنَ الْأَرْضِ فَأَنَاخَ ثُمَّ انْطَلَقَ ، قَالَ : فَذَهَبَ حَتَّى تَوَارَى عَنِّي ، ثُمَّ جَاءَ ، فَقَالَ : " أَمَعَكَ مَاءٌ ؟ وَمَعِي سَطِيحَةٌ لِي ، فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ وَذَهَبَ لِيَغْسِلَ ذِرَاعَيْهِ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَذَكَرَ مِنْ نَاصِيَتِهِ شَيْئًا وَعِمَامَتِهِ شَيْئًا ، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ : لَا أَحْفَظُ كَمَا أُرِيدُ ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ ، ثُمَّ قَالَ : حَاجَتَكَ ؟ قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، لَيْسَتْ لِي حَاجَةٌ ، فَجِئْنَا وَقَدْ أَمَّ النَّاسَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَقَدْ صَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ ، فَذَهَبْتُ لِأُوذِنَهُ فَنَهَانِي ، فَصَلَّيْنَا مَا أَدْرَكْنَا وَقَضَيْنَا مَا سُبِقْنَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ آپ نے میری پیٹھ پر ایک چھڑی لگائی ۱؎ اور آپ مڑے تو میں بھی آپ کے ساتھ مڑ گیا ، یہاں تک کہ آپ ایک ایسی جگہ پر آئے جو ایسی ایسی تھی ، اور اونٹ کو بٹھایا پھر آپ چلے ، مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : تو آپ چلتے رہے یہاں تک کہ میری نگاہوں سے اوجھل ہو گئے ، پھر آپ ( واپس ) آئے ، اور پوچھا : ” کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ “ میرے پاس میری ایک چھاگل تھی ، اسے لے کر میں آپ کے پاس آیا ، اور آپ پر انڈیلا ، تو آپ نے اپنے دونوں ہتھیلیوں کو دھویا ، چہرہ دھویا ، اور دونوں بازو دھونے چلے ، تو آپ ایک تنگ آستین کا شامی جبہ پہنے ہوئے ہوئے تھے ( آستین چڑھ نہ سکی ) تو اپنا ہاتھ جبہ کے نیچے سے نکالا ، اور اپنا چہرہ اور اپنے دونوں بازو دھوئے - مغیرہ رضی اللہ عنہ نے آپ کی پیشانی کے کچھ حصے اور عمامہ کے کچھ حصے کا ذکر کیا ، ابن عون کہتے ہیں : میں جس طرح چاہتا تھا اس طرح مجھے یاد نہیں ہے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں موزوں پر مسح کیا ، پھر فرمایا : ” اب تو اپنی ضرورت پوری کر لے “ ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے حاجت نہیں ، تو ہم آئے دیکھا کہ عبدالرحمٰن بن عوف لوگوں کی امامت کر رہے تھے ، اور وہ نماز فجر کی ایک رکعت پڑھا چکے تھے ، تو میں بڑھا کہ انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خبر دے دوں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرما دیا ، چنانچہ ہم نے جو نماز پائی اسے پڑھ لیا ، اور جو حصہ فوت ہو گیا تھا اسے ( بعد میں ) پورا کیا ۔
وضاحت:
۱؎: یہاں مار سے تیز مار مراد نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ پیٹھ میں چھڑی کونچی یہ بتانے کے لیے کہ ادھر مڑنا ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / صفة الوضوء / حدیث: 82
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح ق لكن ليس عند خ ذكر الناصية والعمامة , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «انظر حدیث رقم: 79 (تحفة الأشراف: 11514) (صحیح) (بخاری کی روایت میں ’’ناصیہ‘‘ اور ’’عمامہ‘‘ کا ذکر نہیں ہے)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل