سنن ابن ماجه : «باب: عفو اور عافیت کی دعا کا بیان۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: عفو اور عافیت کی دعا کا بیان۔
سنن ابن ماجه
كتاب الدعاء — کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
بَابُ : الدُّعَاءِ بِالْعَفْوِ وَالْعَافِيَةِ — باب: عفو اور عافیت کی دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 3848
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ أَخْبَرَنِي سَلَمَةُ بْنُ وَرْدَانَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ : أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ , فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : " سَلْ رَبَّكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ " , ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّانِي , فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : " سَلْ رَبَّكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ " , ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ , فَقَالَ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ , أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : " سَلْ رَبَّكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ , فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ , فَقَدْ أَفْلَحْتَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول ! کون سی دعا سب سے بہتر ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم اللہ سے دنیا اور آخرت میں عفو اور عافیت کا سوال کیا کرو “ ، پھر وہ شخص دوسرے دن حاضر خدمت ہوا اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! کون سی دعا سب سے بہتر ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم اپنے رب سے دنیا و آخرت میں عفو اور عافیت کا سوال کیا کرو “ ، پھر وہ تیسرے دن بھی حاضر خدمت ہوا ، اور عرض کیا : اللہ کے نبی ! کون سی دعا سب سے بہتر ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم اپنے رب سے دنیا و آخرت میں عفو و عافیت کا سوال کیا کرو ، کیونکہ جب تمہیں دنیا اور آخرت میں عفو اور عافیت عطا ہو گئی تو تم کامیاب ہو گئے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: بیشک عافیت میں عام بلاؤں، بیماریوں اور تکالیف سے حفاظت ہو گی، اور معافی میں گناہوں کی بخشش، اب اور کیا چاہتے ہو، یہ دو لفظ ہزاروں لفظوں کو شامل ہیں۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الدعاء / حدیث: 3848
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, ترمذي (3512), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 514
تخریج «سنن الترمذی/الدعوات 85 ( 3512 ) ، ( تحفة الأشراف : 869 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 3/127 ) ( ضعیف ) » ( سند میں سلمہ بن وردان ضعیف راوی ہیں )
حدیث نمبر: 3849
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا : حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ : سَمِعْتُ شُعْبَةَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ , قَالَ : سَمِعْتُ سُلَيْمَ بْنَ عَامِرٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَوْسَطَ بْنِ إِسْمَاعِيل الْبَجَلِيِّ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرٍ , حِينَ قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ : قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَقَامِي هَذَا عَامَ الْأَوَّلِ , ثُمَّ بَكَى أَبُو بَكْرٍ , ثُمَّ قَالَ : " عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ فَإِنَّهُ مَعَ الْبِرِّ , وَهُمَا فِي الْجَنَّةِ , وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ فَإِنَّهُ مَعَ الْفُجُورِ , وَهُمَا فِي النَّارِ , وَسَلُوا اللَّهَ الْمُعَافَاةَ , فَإِنَّهُ لَمْ يُؤْتَ أَحَدٌ بَعْدَ الْيَقِينِ خَيْرًا مِنَ الْمُعَافَاةِ , وَلَا تَحَاسَدُوا , وَلَا تَبَاغَضُوا , وَلَا تَقَاطَعُوا , وَلَا تَدَابَرُوا , وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
اوسط بن اسماعیل بجلی سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی ، تو انہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ پچھلے سال میری اس جگہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تھے ، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے روتے ہوئے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم اپنے لیے سچائی کو لازم کر لو کیونکہ سچائی نیکی کی ساتھی ہے ، اور یہ دونوں جنت میں ہوں گی ، اور تم جھوٹ سے پرہیز کرو کیونکہ جھوٹ برائی کا ساتھی ہے ، اور یہ دونوں جہنم میں ہوں گی ، اور تم اللہ تعالیٰ سے تندرستی اور عافیت طلب کرو کیونکہ ایمان و یقین کے بعد صحت و تندرستی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے ، تم آپس میں ایک دوسرے سے حسد اور بغض نہ کرو ، قطع رحمی اور ترک تعلقات سے بچو ، اور ایک دوسرے سے منہ موڑ کر پیٹھ نہ پھیرو بلکہ اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی تمام مسلمانوں کے ساتھ محبت اور شفقت سے پیش آؤ، اور کسی مسلمان کو مت ستاؤ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الدعاء / حدیث: 3849
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 6586 ، ومصباح الزجاجة : 1348 ) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الدعوات 106 ( 3558 ) ، مسند احمد ( 1/3 ، 5 ، 7 ، 8 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3850
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّهَا قَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَرَأَيْتَ إِنْ وَافَقْتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ مَا أَدْعُو , قَالَ : " تَقُولِينَ : اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر مجھے شب قدر مل جائے تو کیا دعا کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ دعا کرو «اللهم إنك عفو تحب العفو فاعف عني» ” اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معافی و درگزر کو پسند کرتا ہے تو تو مجھ کو معاف فرما دے ۔‏‏‏‏“
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الدعاء / حدیث: 3850
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, ترمذي (3513), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 514
تخریج « سنن الترمذی/الدعوات 85 ( 3513 ) ، ( تحفة الأشراف : 16185 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 6/171 ، 182 ، 183 ، 208 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3851
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتُوَائِيِّ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ زِيَادٍ الْعَدَوِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا مِنْ دَعْوَةٍ يَدْعُو بِهَا الْعَبْدُ أَفْضَلَ مِنْ , اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بندہ جو بھی دعا مانگتا ہے وہ اس دعا سے زیادہ بہتر نہیں ہو سکتی : ( وہ دعا یہ ہے ) «اللهم إني أسألك المعافاة في الدنيا والآخرة» اے اللہ میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت چاہتا ہوں ۔‏‏‏‏“
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الدعاء / حدیث: 3851
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, قتادة عنعن, وفي السند اختلاف وللحديث شاهد معنوي (بالسند المنقطع) في مجمع الزوائد (10/ 175) وقال: ’’ رواه البزار ورجاله رجال الصحيح‘‘۔قلت: ھو في كشف الأستار (4/ 51۔52 ح 3176) و قال البزار: ’’ و سالم (بن أبي الجعد) لم يسمع من أبي الدرداء ‘‘ فالسند ضعيف لانقطاعه, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 514
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 14282 ، ومصباح الزجاجة : 1349 ) ( صحیح ) »

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل