سنن ابن ماجه
كتاب الدعاء — کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
بَابُ : دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ — باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3830
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ سَنَةَ إِحْدَى وَثَلَاثِينَ وَمِائَتَيْنِ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ فِي سَنَةِ خَمْسٍ وَتِسْعِينَ وَمِائَةٍ , قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ فِي مَجْلِسِ الْأَعْمَشِ مُنْذُ خَمْسِينَ سَنَةً , حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ الْجَمَلِيُّ فِي زَمَنِ خَالِدٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُكَتِّبِ , عَنْ طَليْقٍ بْنِ قَيْسِ الْحَنَفِيِّ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ : " رَبِّ أَعِنِّي وَلَا تُعِنْ عَلَيَّ , وَانْصُرْنِي وَلَا تَنْصُرْ عَلَيَّ , وَامْكُرْ لِي وَلَا تَمْكُرْ عَلَيَّ , وَاهْدِنِي وَيَسِّرِ الْهُدَى لِي , وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ , رَبِّ اجْعَلْنِي لَكَ شَكَّارًا , لَكَ ذَكَّارًا , لَكَ رَهَّابًا , لَكَ مُطِيعًا , إِلَيْكَ مُخْبِتًا إِلَيْكَ أَوَّاهًا مُنِيبًا , رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي , وَاغْسِلْ حَوْبَتِي , وَأَجِبْ دَعْوَتِي , وَاهْدِ قَلْبِي , وَسَدِّدْ لِسَانِي , وَثَبِّتْ حُجَّتِي , وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ قَلْبِي " , قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الطَّنَافِسِيُّ : قُلْتُ لِوَكِيعٍ : أَقُولُهُ فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ ؟ قَالَ : نَعَمْ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں یہ پڑھا کرتے تھے : «رب أعني ولا تعن علي وانصرني ولا تنصر علي وامكر لي ولا تمكر علي واهدني ويسر الهدى لي وانصرني على من بغى علي رب اجعلني لك شكارا لك ذكارا لك رهابا لك مطيعا إليك مخبتا إليك أواها منيبا رب تقبل توبتي واغسل حوبتي وأجب دعوتي واهد قلبي وسدد لساني وثبت حجتي واسلل سخيمة قلبي» ” اے میرے رب ! میری مدد فرما ، اور میرے مخالف کی مدد مت کر ، اور میری تائید فرما ، اور میرے مخالف کی تائید مت کر ، اور میرے لیے تدبیر فرما ، میرے خلاف کسی کی سازش کامیاب نہ ہونے دے ، اور مجھے ہدایت فرما ، اور ہدایت کو میرے لیے آسان کر دے ، اور اس شخص کے مقابلہ میں میری مدد فرما جو مجھ پر ظلم کرے ، اے اللہ ! مجھے اپنا شکر گزار اور ذکر کرنے والا ، ڈرنے والا ، اور اپنا مطیع فرماں بردار ، رونے اور گڑگڑانے والا ، رجوع کرنے والا بندہ بنا لے ، اے اللہ میری توبہ قبول فرما ، میرے گناہ دھو دے ، میری دعا قبول فرما ، میرے دل کو صحیح راستے پر لگا ، میری زبان کو مضبوط اور درست کر دے ، میری دلیل و حجت کو مضبوط فرما ، اور میرے دل سے بغض و عناد ختم کر دے “ ۔ ابوالحسن طنافسی کہتے ہیں کہ میں نے وکیع سے کہا : کیا میں یہ دعا قنوت وتر میں پڑھ لیا کروں ؟ تو انہوں نے کہا : ہاں پڑھ لیا کرو ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الدعاء / حدیث: 3830
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «سنن ابی داود/الصلاة 360 ( 1510 ، 1511 ) ، سنن الترمذی/الدعوات 103 ( 3551 ) ، ( تحفة الأشراف : 5765 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 1/227 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3831
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ , حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ : أَتَتْ فَاطِمَةُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ خَادِمًا , فَقَالَ لَهَا : " مَا عِنْدِي مَا أُعْطِيكِ " , فَرَجَعَتْ فَأَتَاهَا بَعْدَ ذَلِكَ , فَقَالَ : " الَّذِي سَأَلْتِ أَحَبُّ إِلَيْكِ أَوْ مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ ؟ " , فَقَالَ لَهَا عَلِيٌّ : قُولِي : لَا , بَلْ مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ , فَقَالَتْ : فَقَالَ : " قُولِي : اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ , وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ , رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ , مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ الْعَظِيمِ , أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ , وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ , وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ , وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ , اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ , وَأَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خادم طلب کرنے کے لیے آئیں ، تو آپ نے ان سے فرمایا : ” میرے پاس تو خادم نہیں ہے جو میں تجھے دوں “ ، ( یہ سن کر ) وہ واپس چلی گئیں ، اس کے بعد آپ خود ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا : ” جو چیز تم نے طلب کی تھی وہ تمہیں زیادہ پسند ہے یا اس سے بہتر چیز تمہیں بتاؤں “ ؟ علی رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کہا : تم کہو کہ نہیں ، بلکہ مجھے وہ چیز زیادہ پسند ہے جو خادم سے بہتر ہو ، چنانچہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے یہی کہا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم یہ کہا کرو «اللهم رب السموات السبع ورب العرش العظيم ربنا ورب كل شيء منزل التوراة والإنجيل والقرآن العظيم أنت الأول فليس قبلك شيء وأنت الآخر فليس بعدك شيء وأنت الظاهر فليس فوقك شيء وأنت الباطن فليس دونك شيء اقض عنا الدين وأغننا من الفقر» اے اللہ ! ساتوں آسمانوں اور عرش عظیم کے رب ! اور ہمارے رب اور ہر چیز کے رب ، تورات ، انجیل اور قرآن عظیم کو نازل کرنے والے ! تو ہی اول ہے تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں تھی ، تو ہی آخر ہے ، تیرے بعد کوئی چیز نہیں ہو گی ، تو ہی ظاہر ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں ، تو ہی باطن ہے تیرے ورے کوئی چیز نہیں ، ہم سے ہمارا قرض ادا کر دے ، اور محتاجی دور کر کے ہمیں غنی کر دے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الدعاء / حدیث: 3831
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الذکروالدعاء 17 ( 2713 ) ، ( تحفة الأشراف : 12499 ) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الأدب 107 ( 5051 ) ، سنن الترمذی/الدعوات 19 ( 3400 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 3/404 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3832
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ , وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , قَالَا : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ : " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے : «اللهم إني أسألك الهدى والتقى والعفاف والغنى» ” اے اللہ ! میں تجھ سے ہدایت ، پرہیزگاری ، پاکدامنی اور دل کی مالدرای چاہتا ہوں “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الدعاء / حدیث: 3832
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الذکروالدعاء 18 ( 2721 ) ، سنن الترمذی/الدعوات 37 ( 3489 ) ، ( تحفة الأشراف : 9507 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 1/389 ، 434 ، 443 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3833
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ : " اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي , وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي , وَزِدْنِي عِلْمًا , وَالْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ , وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے : «اللهم انفعني بما علمتني وعلمني ما ينفعني وزدني علما والحمد لله على كل حال وأعوذ بالله من عذاب النار» ” اے اللہ ! مجھے اس علم سے فائدہ پہنچا جو تو نے مجھے سکھایا ، اور مجھے وہ علم سکھا جو میرے لیے نفع بخش ہو ، اور میرے علم میں زیادتی عطا فرما ، اللہ تعالیٰ کا ہر حال میں شکر ہے ، میں جہنم کے عذاب سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الدعاء / حدیث: 3833
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح دون والحمد , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, ضعيف, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 513
تخریج «سنن الترمذی/الدعوات 129 ( 3599 ) ، ( تحفة الأشراف : 14356 ) ( صحیح ) » ( آخری فقرہ «والحمد للہ...... » کے علاوہ حدیث صحیح ہے ، اور یہ مکرر ہے ، ملاحظہ ہو : 251 ، سند میں موسیٰ بن عبیدہ ضعیف راوی ہیں ، لیکن دوسرے شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 3834
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا أَبِي , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ : " اللَّهُمَّ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ " , فَقَالَ رَجُلٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , تَخَافُ عَلَيْنَا وَقَدْ آمَنَّا بِكَ وَصَدَّقْنَاكَ بِمَا جِئْتَ بِهِ , فَقَالَ : " إِنَّ الْقُلُوبَ بَيْنَ إِصْبَعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ يُقَلِّبُهَا " , وَأَشَارَ الْأَعْمَشُ بِإِصْبَعَيْهِ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے : «اللهم ثبت قلبي على دينك» ” اے اللہ ! میرے دل کو اپنے دین پر قائم رکھ “ ، ایک شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ ہم پر خوف کرتے ہیں ( ہمارے حال سے کہ ہم پھر گمراہ ہو جائیں گے ) ، حالانکہ ہم تو آپ پر ایمان لا چکے ، اور ان تعلیمات کی تصدیق کر چکے ہیں جو آپ لے کر آئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بیشک لوگوں کے دل رحمن کی دونوں انگلیوں کے درمیان ہیں ، انہیں وہ الٹتا پلٹتا ہے “ ، اور اعمش نے اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ کیا ۱؎ ۔
وضاحت:
۱ ؎: اور اعمش حدیث کے بڑے امام اور بڑے حافظ تھے، مجسمہ اور مشبہہ میں سے نہ تھے، بلکہ سچے اہل سنت میں سے تھے جو جمہیہ اور معتزلہ کی طرح اللہ کی انگلیوں کی تاویل نہیں کرتے تھے، اور انگلی سے انگلی ہی مراد لیتے ہیں، لیکن رب نہ خود کسی مخلوق کے مشابہ ہے، نہ اس کی کوئی چیز جیسے آنکھ اور ساق (پنڈلی) اور انگلی کے اور اگر کوئی ہم سے سوال کرے کہ اللہ کی انگلی کیسی ہے تو ہم کہیں گے اس کی ذات کیسی ہے اگر اس کا جواب وہ دے تو ہم بھی اس کے سوال کا جواب دیں گے، دوسری روایت میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی چھنگلیا طور پہاڑ پر رکھ دی تو وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا، اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حقیقتاً اللہ تعالیٰ کی انگلیاں ہیں، اور مجازی معنی مراد نہیں ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الدعاء / حدیث: 3834
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, يزيد بن أبان الرقاشي ضعيف, وانظر ضعيف سنن الترمذي (2140), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 513
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 1673 ، ومصباح الزجاجة : 1343 ) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/القد ر 7 ( 2140 ) ( صحیح ) » ( سند میں یزید الرقاشی ضعیف راوی ہیں ، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 3835
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ , حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ , عَنْ أَبِي الْخَيْرِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ , عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ , أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلَاتِي , قَالَ : " قُلْ : اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا , وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ , فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ , وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجئیے جسے میں نماز میں پڑھا کروں ، آپ نے فرمایا : ” تم یہ دعا پڑھا کرو «اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم» ” اے اللہ ! میں نے اپنے نفس پر بہت ظلم کیا ہے اور گناہوں کا بخشنے والا صرف تو ہی ہے ، تو اپنی عنایت سے میرے گناہ بخش دے ، اور مجھ پر رحم فرما ، تو غفور و رحیم ( بخشنے والا مہربان ) ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الدعاء / حدیث: 3835
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الأذان 149 ( 834 ) ، الدعوات 17 ( 6326 ) ، التوحید 9 ( 7387 ، 7388 ) ، صحیح مسلم/الدعاء 13 ( 2705 ) ، سنن الترمذی/الدعوات 97 ( 3531 ) ، سنن النسائی/السہو 59 ( 1303 ) ، ( تحفة الأشراف : 6606 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 1/73 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3836
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ مِسْعَرٍ , عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ , قَالَ : خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَى عَصًا , فَلَمَّا رَأَيْنَاهُ قُمْنَا , فَقَالَ : " لَا تَفْعَلُوا كَمَا يَفْعَلُ أَهْلُ فَارِسَ بِعُظَمَائِهَا " , قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ : لَوْ دَعَوْتَ اللَّهَ لَنَا , قَالَ : " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا , وَارْضَ عَنَّا , وَتَقَبَّلْ مِنَّا , وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ , وَنَجِّنَا مِنَ النَّارِ , وَأَصْلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ " , قَالَ فَكَأَنَّمَا أَحْبَبْنَا أَنْ يَزِيدَنَا , فَقَالَ : " أَوَلَيْسَ قَدْ جَمَعْتُ لَكُمُ الْأَمْرَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصا ( چھڑی ) پر ٹیک لگائے ہمارے پاس باہر تشریف لائے ، جب ہم نے آپ کو دیکھا تو ہم کھڑے ہو گئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم ایسے کھڑے نہ ہوا کرو جیسے فارس کے لوگ اپنے بڑوں کے لیے کھڑے ہوتے ہیں “ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کاش آپ ہمارے لیے اللہ سے دعا فرماتے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی : «اللهم اغفر لنا وارحمنا وارض عنا وتقبل منا وأدخلنا الجنة ونجنا من النار وأصلح لنا شأننا كله» ” اے اللہ ! ہمیں بخش دے ، اور ہم پر رحم فرما ، اور ہم سے راضی ہو جا ، ہماری عبادت قبول فرما ، ہمیں جنت میں داخل فرما ، اور جہنم سے بچا ، اور ہمارے سارے کام درست فرما دے “ ، ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : تو گویا ہماری خواہش ہوئی کہ آپ اور کچھ دعا فرمائیں : تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا میں نے تمہارے لیے جامع دعا نہیں کر دی “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الدعاء / حدیث: 3836
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سنن أبي داود (5230), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 514
تخریج «سنن ابی داود/الأدب 165 ( 5230 ) ، ( تحفة الأشراف : 4934 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 5/253 ، 256 ) ( ضعیف ) » ( ابو مرزوق لین الحدیث ہیں ، اور سند میں کافی اضطراب ہے ، لیکن فعل فارس سے ممانعت صحیح مسلم میں جابر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے ، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة ، للالبانی : 346 )
حدیث نمبر: 3837
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ , أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ أَخِيهِ عَبَّادِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ : " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْأَرْبَعِ : مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ , وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ , وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ , وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے : «اللهم إني أعوذ بك من الأربع من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعا لا يسمع» ” اے اللہ ! میں چار باتوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں : اس علم سے جو فائدہ نہ دے ، اس دل سے جو اللہ کے سامنے نرم نہ ہو ، اس نفس سے جو آسودہ نہ ہو اور اس دعا سے جو قبول نہ ہو “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الدعاء / حدیث: 3837
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «سنن ابی داود/الصلاة 367 ( 1548 ) ، سنن النسائی/الاستعاذة 17 ( 5469 ) ، 55 ( 5552 ) ، ( تحفة الأشراف : 13549 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/340 ، 365 ، 451 ) ( یہ حدیث مکرر ہے دیکھئے : 250 ) ( صحیح ) »