سنن ابن ماجه
كتاب الأدب — کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
بَابُ : مَا جَاءَ فِي «لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ» — باب: لاحول ولا قوۃ إلا باللہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3824
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ , عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ , عَنْ أَبِي مُوسَى , قَالَ : سَمِعَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَقُولُ : لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ , قَالَ : " يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ , أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ ؟ " , قُلْتُ : بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ : " قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے «لا حول ولا قوة إلا بالله» ” گناہوں سے دوری اور عبادات و طاعت کی قوت صرف اللہ رب العزت کی طرف سے ہے “ پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا : ” عبداللہ بن قیس ! کیا میں تمہیں وہ کلمہ نہ بتلاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک حزانہ ہے “ ؟ میں نے عرض کیا : کیوں نہیں ، ضرور بتائیے اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہا کرو “ ۔
وضاحت:
۱؎: عبداللہ بن قیس یہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا نام ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3824
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/المغازي 38 ( 4205 ) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ، والتوبة ، و الاستغفار 13 ( 2704 ) ، سنن ابی داود/الصلاة 361 ( 1526 ، 1527 ، 1528 ) ، سنن الترمذی/الدعوات 3 ( 3374 ) ، ( تحفة الأشراف : 9017 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 4/394 ، 399 ، 400 ، 402 ، 407 ، 417 ، 418 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3825
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , قَالَ : قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ ؟ " , قُلْتُ : بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ : " لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” کیا میں تمہیں وہ کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے “ ؟ میں نے عرض کیا : کیوں نہیں ، ضرور بتائیے ، اے اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ کلمہ «لا حول ولا قوة إلا بالله» ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3825
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 11965 ، ومصباح الزجاجة : 1341 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 5/145 ، 150 ، 152 ، 152 ، 157 ، 179 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3826
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدٍ الْمَدَنِيُّ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْنٍ , حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ أَبِي زَيْنَبَ مَوْلَى حَازِمِ بْنِ حَرْمَلَةَ , عَنْ حَازِمِ بْنِ حَرْمَلَةَ , قَالَ : مَرَرْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ لِي : " يَا حَازِمُ , أَكْثِرْ مِنْ قَوْلِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ , فَإِنَّهَا مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´حازم بن حرملہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں ( ایک روز ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ نے مجھ سے فرمایا : ” اے حازم ! تم «لا حول ولا قوة إلا بالله» کثرت سے پڑھا کرو ، کیونکہ یہ کلمہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3826
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح لغيره , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 3289 ، ومصباح الزجاجة : 1342 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 5/145 ، 150 ، 152 ) ( صحیح ) » ( سند میں ابوزینب مجہول راوی ہیں ، اور خالد بن سعید مقبول عند المتابعہ ، لیکن حدیث سابقہ شواہد سے تقویت پاکر صحیح ہے )