سنن ابن ماجه : «باب: تسبیح (سبحان اللہ) کہنے کی فضیلت۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: تسبیح (سبحان اللہ) کہنے کی فضیلت۔
سنن ابن ماجه
كتاب الأدب — کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
بَابُ : فَضْلِ التَّسْبِيحِ — باب: تسبیح (سبحان اللہ) کہنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3806
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ , عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ , عَنْ أَبِي زُرْعَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ , ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ , حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ , سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ , سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دو کلمے زبان پر بہت ہلکے ہیں ۱؎ ، اور میزان میں بہت بھاری ہیں ، اور رحمن کو بہت پسند ہیں ( وہ دو کلمے یہ ہیں ) «سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم» ” اللہ ( ہر عیب و نقص سے ) پاک ہے اور ہم اس کی تعریف بیان کرتے ہیں ، عظیم ( عظمت والا ) اللہ ( ہر عیب و نقص ) سے پاک ہے ) “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یہ بہت مختصر کلمے ہیں اور ان کا پڑھنا بھی سہل ہے، آدمی کو چاہیے کہ ہر وقت ان کلموں کو پڑھے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3806
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الدعوات 65 ( 6406 ) ، التوحید 57 ( 7563 ) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 10 ( 2694 ) ، سنن الترمذی/الدعوات 60 ( 3467 ) ، ( تحفة الأشراف : 14899 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/232 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3807
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي سِنَانٍ , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ يَغْرِسُ غَرْسًا , فَقَالَ : " يَا أَبَا هُرَيْرَةَ , مَا الَّذِي تَغْرِسُ " , قُلْتُ : غِرَاسًا لِي , قَالَ : " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى غِرَاسٍ خَيْرٍ لَكَ مِنْ هَذَا ؟ " , قَالَ : بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ : " قُلْ : سُبْحَانَ اللَّهِ , وَالْحَمْدُ لِلَّهِ , وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَاللَّهُ أَكْبَرُ , يُغْرَسْ لَكَ بِكُلِّ وَاحِدَةٍ شَجَرَةٌ فِي الْجَنَّةِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` وہ ایک دن درخت لگا رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے اور فرمایا : ” ابوہریرہ ! تم کیا لگا رہے ہو “ ؟ میں نے عرض کیا کہ میں درخت لگا رہا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا میں تمہیں اس سے بہتر درخت نہ بتاؤں “ ؟ انہوں نے عرض کیا : کیوں نہیں ؟ آپ ضرور بتلائیے اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر» کہا کرو ، تو ہر ایک کلمہ کے بدلے تمہارے لیے جنت میں ایک درخت لگایا جائے گا “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: اس میں چار کلمے ہیں تو ایک بار کہنے سے جنت میں چار درخت لگائے جائیں گے، اسی طرح دو بار کہنے سے آٹھ درخت، امید ہے کہ ہر ایک مومن ان کلموں کو لاکھوں بار پڑھا ہو، اور جنت کے اندر اس کی زمین میں لاکھوں درخت لگائے گئے ہوں۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3807
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, عيسي بن سنان أبو سنان: ضعيف ضعفه الجمهور وأصل الحديث صحيح بغير السياق, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 513
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 14134 ، ومصباح الزجاجة : 1332 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3808
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ , حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي رِشْدِينَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنْ جُوَيْرِيَةَ , قَالَتْ : مَرَّ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ صَلَّى الْغَدَاةَ , أَوْ بَعْدَ مَا صَلَّى الْغَدَاةَ وَهِيَ تَذْكُرُ اللَّهَ , فَرَجَعَ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ , أَوْ قَالَ : انْتَصَفَ وَهِيَ كَذَلِكَ , فَقَالَ : " لَقَدْ قُلْتُ مُنْذُ قُمْتُ عَنْكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ , ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , وَهِيَ أَكْثَرُ وَأَرْجَحُ , أَوْ أَوْزَنُ مِمَّا قُلْتِ , سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ , سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ , سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ , سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جویریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح ( فجر ) کے وقت یا صبح کے بعد ان کے پاس سے گزرے ، اور وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کر رہی تھیں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت لوٹے جب دن چڑھ آیا ، یا انہوں نے کہا : دوپہر ہو گئی اور وہ اسی حال میں تھیں ( یعنی ذکر میں مشغول تھیں ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں جب سے تمہارے پاس سے اٹھا ہوں یہ چار کلمے تین مرتبہ پڑھے ہیں ، یہ چاروں کلمے ( ثواب میں ) زیادہ اور وزن میں بھاری ہیں ، اس ذکر سے جو تم نے کئے ہیں ، ( وہ چار کلمے یہ ہیں ) «سبحان الله عدد خلقه سبحان الله رضا نفسه سبحان الله زنة عرشه سبحان الله مداد كلماته» ” میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں ، اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر ، اس کی مرضی کے مطابق ، اس کے عرش کے وزن ، اور لامحدود کلمے کے برابر اس کی حمد و ثناء بیان کرتا ہوں “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3808
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الذکروالدعاء 19 ( 2726 ) ، ( تحفة الأشراف : 15788 ) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الصلاة 359 ( 1503 ) ، سنن الترمذی/الدعوات 104 ( 3555 ) ، سنن النسائی/االسہو 94 ( 1353 ) ، مسند احمد ( 6/325 ، 429 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3809
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ , حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عِيسَى الطَّحَّانِ , عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِيهِ , أَوْ عَنْ أَخِيهِ , عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ , قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ مِمَّا تَذْكُرُونَ مِنْ جَلَالِ اللَّهِ : التَّسْبِيحَ , وَالتَّهْلِيلَ , وَالتَّحْمِيدَ , يَنْعَطِفْنَ حَوْلَ الْعَرْشِ , لَهُنَّ دَوِيٌّ كَدَوِيِّ النَّحْلِ , تُذَكِّرُ بِصَاحِبِهَا , أَمَا يُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكُونَ لَهُ , أَوْ لَا يَزَالَ لَهُ مَنْ يُذَكِّرُ بِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ کا جلال جو تم ذکر کرتے ہو وہ تسبیح ( «سبحان الله» ) ، تہلیل ، «لا إله إلا الله» ، اور تحمید ، «الحمد لله» ہے ، یہ کلمے عرش کے اردگرد گھومتے رہتے ہیں ، ان میں شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح آواز ہوتی ہے ، اپنے کہنے والے کا ذکر کرتے ہیں ( اللہ کے سامنے ) کیا تم میں سے کوئی یہ پسند نہیں کرتا کہ اس کے لیے ایک ایسا شخص ہو جو اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کا برابر ذکر کرتا رہے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: سبحان اللہ،ان کلمات کی کیا فضیلت ہے، گویا یہ اپنے کہنے والے کے لئے شاہد اور مذکر ہیں، اس حدیث سے بھی اللہ تعالی کا استواء عرش کے اوپر ہونا ثابت ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3809
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 11632 ، ومصباح الزجاجة : 1333 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 4/268 ، 271 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3810
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى زَكَرِيَّا بْنُ مَنْظُورٍ , حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ , عَنْ أُمِّ هَانِئٍ , قَالَتْ : أَتَيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ , فَإِنِّي قَدْ كَبِرْتُ وَضَعُفْتُ وَبَدُنْتُ , فَقَالَ :" كَبِّرِي اللَّهَ مِائَةَ مَرَّةٍ , وَاحْمَدِي اللَّهَ مِائَةَ مَرَّةٍ , وَسَبِّحِي اللَّهَ مِائَةَ مَرَّةٍ , خَيْرٌ مِنْ مِائَةِ فَرَسٍ مُلْجَمٍ مُسْرَجٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , وَخَيْرٌ مِنْ مِائَةِ بَدَنَةٍ , وَخَيْرٌ مِنْ مِائَةِ رَقَبَةٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ، اور میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے کوئی عمل بتلائیے ، میں بوڑھی اور ضعیف ہو گئی ہوں ، میرا بدن بھاری ہو گیا ہے ۱؎ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سو بار «اللہ اکبر» ، سو بار «الحمدللہ» ، سو بار «سبحان اللہ» کہو ، یہ ان سو گھوڑوں سے بہتر ہے جو جہاد فی سبیل اللہ میں مع زین و لگام کے کس دیئے جائیں ، اور سو جانور قربان کرنے ، اور سو غلام آزاد کرنے سے بہتر ہیں “ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی اب محنت والی عبادت مجھ سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3810
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, زكريا بن منظور: ضعيف ومحمد بن عقبة: مستور, وللحديث شواهد ضعيفة عند أحمد (344/6)وغيره, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 513
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 18013 ، 18014 ، ومصباح الزجاجة : 1334 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 6/344 ) ( حسن ) » ( سند میں زکریا بن منظور ضعیف اور محمد بن عقبہ مستور ہیں ، لیکن دوسرے طرق سے یہ حسن ہے )
حدیث نمبر: 3811
حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ , عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ , عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ : " أَرْبَعٌ أَفْضَلُ الْكَلَامِ لَا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ : سُبْحَانَ اللَّهِ , وَالْحَمْدُ لِلَّهِ , وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَاللَّهُ أَكْبَرُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” چار کلمے تمام کلمات سے بہتر ہیں اور جس سے بھی تم شروع کرو تمہیں کوئی نقصان نہیں ، وہ یہ ہیں «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر» اللہ کی ذات پاک ہے ، ہر قسم کی حمد و ثناء اللہ ہی کو سزاوار ہے ، اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ، اور اللہ بہت بڑا ہے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: چاہے پہلے «سبحان اللہ» کہے، چاہے «الحمد للہ» چاہے «اللہ اکبر» چاہے: «لا إله إلا الله» اگر اس کے بعد یہ بھی ملائے «ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم» تو اور زیادہ ثواب ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3811
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «صحیح مسلم/الآداب 2 ( 2137 ) ، ( تحفة الأشراف : 4636 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 5/11 ، 20 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3812
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْوَشَّاءُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ , عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ سُمَيٍّ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ قَالَ : سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ , غُفِرَتْ لَهُ ذُنُوبُهُ وَلَوْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص سو بار «سبحان الله وبحمده» کہے تو اس کے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے ، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں ۔‏‏‏‏“
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3812
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «سنن الترمذی/الدعوات 60 ( 3466 ، 3468 ) ، ( تحفة الأشراف : 12578 ) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الدعوات 65 ( 6405 ) ، مسند احمد ( 2/302 ، 375 ، 515 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3813
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ عُمَرَ بْنِ رَاشِدٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , قَالَ : قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " عَلَيْكَ بِسُبْحَانَ اللَّهِ , وَالْحَمْدُ لِلَّهِ , وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَاللَّهُ أَكْبَرُ , فَإِنَّهَا يَعْنِي : يَحْطُطْنَ الْخَطَايَا كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” تم «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر» کہنے کو اپنے اوپر لازم کر لو ، کیونکہ یہ کلمے گناہوں کو ایسے جھاڑ دیتے ہیں جیسے درخت اپنے ( پرانے ) پتے جھاڑ دیتا ہے ۔‏‏‏‏“
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3813
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, عمر بن راشد:ضعيف, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 513
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 10972 ، ومصباح الزجاجة : 1335 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 6/440 ) ( ضعیف ) » ( سند میں عمر بن راشد کی ابن أبی کثیر سے روایت میں اضطراب ہے )

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل