سنن ابن ماجه : «باب: ہوا کو برا بھلا کہنے کی ممانعت۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: ہوا کو برا بھلا کہنے کی ممانعت۔
سنن ابن ماجه
كتاب الأدب — کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
بَابُ : النَّهْيِ عَنْ سَبِّ الرِّيحِ — باب: ہوا کو برا بھلا کہنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 3727
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الزُّرَقِيُّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا تُسُبُّوا الرِّيحَ , فَإِنَّهَا مِنْ رَوْحِ اللَّهِ , تَأْتِي بِالرَّحْمَةِ وَالْعَذَابِ , وَلَكِنْ سَلُوا اللَّهَ مِنْ خَيْرِهَا , وَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہوا کو برا نہ کہو ، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت میں سے ہے ، وہ رحمت بھی لاتی ہے اور عذاب بھی لاتی ہے ، البتہ اللہ تعالیٰ سے اس کی بھلائی کا سوال کرو اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱ ؎: اس معنی سے کہ انسان اور حیوان کی زندگی ہوا پر موقوف ہے، ان حیوانوں کی جو ہوائی ہیں اور بعض حیوان مائی ہیں، ان کی زندگی پانی پر موقوف ہے، اب بعض امتوں پر جو ہوا سے عذاب ہوا یہ اس کے خلاف نہیں ہے کیونکہ ہر ایک رحمت کی چیز جب اعتدال سے زیادہ ہو تو عذاب ہو جاتی ہے جیسے پانی وہ بھی رحمت ہے لیکن نوح علیہ السلام کی قوم کے لئے اور فرعون اور اس کی قوم کے لئے عذاب تھا۔ اور ابھی ماضی قریب میں سونامی کی لہروں سے جو تباہی دنیا نے دیکھی اس سے ہم سب کو عبرت ہونی چاہئے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3727
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «سنن ابی داود/الأدب 113 ( 5097 ) ، ( تحفة الأشراف : 12231 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/250 ، 267 ، 409 ، 436 ، 518 ) ( صحیح ) »

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل