سنن ابن ماجه
كتاب الأدب — کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
بَابُ : الْمُصَافَحَةِ — باب: مصافحہ (یعنی ہاتھ ملانے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 3702
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ , عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّدُوسِيِّ , ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ : قُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَيَنْحَنِي بَعْضُنَا لِبَعْضٍ ؟ قَالَ : " لَا " , قُلْنَا : أَيُعَانِقُ بَعْضُنَا بَعْضًا ؟ قَالَ : " لَا وَلَكِنْ تَصَافَحُوا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا ( ملاقات کے وقت ) ہم ایک دوسرے سے جھک کر ملیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہیں “ ، پھر ہم نے عرض کیا : کیا ہم ایک دوسرے سے معانقہ کریں ( گلے ملیں ) ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہیں ، بلکہ مصافحہ کیا کرو “ ( ہاتھ سے ہاتھ ملاؤ ) ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3702
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, ترمذي (2728), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 509
تخریج «سنن الترمذی/الإستئذان 31 ( 2728 ) ، ( تحفة الأشراف : 822 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 3/198 ) ( حسن ) » ( سند میں حنظلہ ضعیف ہے ، لیکن معانقہ کے جملہ کے بغیر یہ دوسری سند سے حسن ہے ، ملاحظہ ہو : الصحیحة : 160 )
حدیث نمبر: 3703
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ الْأَجْلَحِ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ , قَالَ : قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ فَيَتَصَافَحَانِ , إِلَّا غُفِرَ لَهُمَا قَبْلَ أَنْ يَتَفَرَّقَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب دو مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے ملتے اور مصافحہ کرتے ( ہاتھ ملاتے ) ہیں ، تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کی مغفرت کر دی جاتی ہے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: ملاقات کے وقت صحیح اسلامی طریقہ سلام کرنا اور آپس میں ایک دوسرے سے مصافحہ کرنا اور ہاتھ ملانا ہے، آج کل غیر اسلامی تہذیب اور رسم ورواج سے متاثر ہو کر مسلمان ملاقات کے وقت صحیح طریقے کو چھوڑ کر ایک دوسرے کے سامنے جھکتے ہیں، جو سراسر غیر اسلامی طریقہ ہے، اسلام میں قدم بوسی، فرشی سلام اور پاؤں چھونا اورکسی کے سامنے رکوع سجود ہونا ممنوع ہے، اور یہ سب کام تقلید و تشبہ کے جذبہ سے کیے جائیں تو ان کی برائی میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3703
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, سنن أبي داود (5212) ترمذي (2727), انوار الصحيفه، صفحه نمبر 509
تخریج «سنن ابی داود/الأدب 153 ( 5212 ) ، سنن الترمذی/الإستئذان31 ( 2727 ) ، ( تحفة الأشراف : 1799 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 4/289 ، 303 ) ( صحیح ) ( نیز ملاحظہ ہو : الصحیحة : 525 - 526 ) »