سنن ابن ماجه
                            كتاب الأدب          — کتاب: اسلامی آداب و اخلاق          
        
                            
            بَابُ : حَقِّ الضَّيْفِ            — باب: مہمان کے حق کا بیان۔          
              حدیث نمبر: 3675
      حَدَّثَنَا  أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ  , حَدَّثَنَا  سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ  , عَنْ  ابْنِ عَجْلَانَ  , عَنْ  سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ  , عَنْ  أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ  , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ : " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ , فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ , وَجَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ , وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَثْوِيَ عِنْدَ صَاحِبِهِ , حَتَّى يُحْرِجَهُ الضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ , وَمَا أَنْفَقَ عَلَيْهِ بَعْدَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فَهُوَ صَدَقَةٌ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی عزت و تکریم کرے ، اور یہ واجبی مہمان نوازی ایک دن اور ایک رات کی ہے ، مہمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے میزبان کے یہاں اتنا ٹھہرے کہ اسے حرج میں ڈال دے ، مہمان داری ( ضیافت ) تین دن تک ہے اور تین دن کے بعد میزبان جو اس پر خرچ کرے گا وہ صدقہ ہو گا “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3675
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج  «أنظر حدیث رقم : ( 3672 ) ( صحیح ) » 
حدیث نمبر: 3676
      حَدَّثَنَا  مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ  , أَنْبَأَنَا  اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ  , عَنْ  يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ  , عَنْ  أَبِي الْخَيْرِ  , عَنْ  عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ  , أَنَّهُ قَالَ : قُلْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ , فَلَا يَقْرُونَا فَمَا تَرَى فِي ذَلِكَ , قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :" إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ , فَأَمَرُوا لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا , وَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا , فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : آپ ہم کو لوگوں کے پاس بھیجتے ہیں ، اور ہم ان کے پاس اترتے ہیں تو وہ ہماری مہمان نوازی نہیں کرتے ، ایسی صورت میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا : ” جب تم کسی قوم کے پاس اترو اور وہ تمہارے لیے ان چیزوں کے لینے کا حکم دیں جو مہمان کو درکار ہوتی ہیں ، تو انہیں لے لو ، اور اگر نہ دیں تو اپنی مہمان نوازی کا حق جو ان کے لیے مناسب ہو ان سے وصول کر لو “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: جب میزبان مہمان کی مہمانی نہ کرے تو اس کے عوض میں بقدر مہمانی کے میزبان سے نقد وصول کر سکتا ہے، اور یہ واجب مہمانی پہلی رات میں ہے کیونکہ رات میں مسافر کو نہ کھانا مل سکتا ہے نہ بازار معلوم ہوتا ہے، تو صاحب خانہ پر اس کے کھانے پینے کا انتظام کر دینا واجب ہے، بعض علماء کے نزدیک یہ وجوب اب بھی باقی ہے، جمہور کہتے ہیں کہ وجوب منسوخ ہوگیا، لیکن سنت ہونا اب بھی باقی ہے، تو ایک دن رات مہمانی کرنا سنت مؤکدہ ہے، یعنی ضروری ہے اور تین دن مستحب ہے، اور تین دن بعد پھر مہمانی نہیں، اب مہمان کو چاہئے کہ وہاں سے چلا جائے یا اپنے کھانے پینے کا انتظام خود کر ے، اور میزبان پر بوجھ نہ بنے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3676
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج  «صحیح البخاری/المظالم 18 ( 2461 ) ، الأدب 85 ( 6137 ) ، صحیح مسلم/اللقطة 3 ( 1727 ) ، سنن الترمذی/السیر 32 ( 1589 ) ، سنن ابی داود/الأطعمة 5 ( 3752 ) ، ( تحفة الأشراف : 9954 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 4/149 ) ( صحیح ) » 
حدیث نمبر: 3677
      حَدَّثَنَا  عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ  , حَدَّثَنَا  وَكِيعٌ  , حَدَّثَنَا  سُفْيَانُ  , عَنْ  مَنْصُورٍ  , عَنْ  الشَّعْبِيِّ  , عَنْ  الْمِقْدَامِ أَبِي كَرِيمَةَ  , قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَيْلَةُ الضَّيْفِ وَاجِبَةٌ , فَإِنْ أَصْبَحَ بِفِنَائِهِ فَهُوَ دَيْنٌ عَلَيْهِ , فَإِنْ شَاءَ اقْتَضَى وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´مقدام ابوکریمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر کسی کے یہاں رات کو کوئی مہمان آئے تو اس رات اس مہمان کی ضیافت کرنی واجب ہے ، اور اگر وہ صبح تک میزبان کے مکان پر رہے تو یہ مہمان نوازی میزبان کے اوپر مہمان کا ایک قرض ہے ، اب مہمان کی مرضی ہے چاہے اپنا قرض وصول کرے ، چاہے چھوڑ دے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3677
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج  «سنن ابی داود/الأطعمة 5 ( 3750 ) ، ( تحفة الأشراف : 11568 ) ( صحیح ) » 
