سنن ابن ماجه : «باب: ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا بیان۔»
کتب حدیثسنن ابن ماجهابوابباب: ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا بیان۔
سنن ابن ماجه
كتاب الأدب — کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
بَابُ : بِرِّ الْوَالِدَيْنِ — باب: ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا بیان۔
حدیث نمبر: 3657
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ , عَنْ ابْنِ سَلَامَةَ السُّلَمِيِّ , قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أُوصِي امْرءًا بِأُمِّهِ , أُوصِي امْرءًا بِأُمِّهِ , أُوصِي امْرءًا بِأُمِّهِ ثَلَاثًا , أُوصِي امْرءًا بِأَبِيهِ , أُوصِي امْرءًا بِمَوْلَاهُ الَّذِي يَلِيهِ , وَإِنْ كَانَ عَلَيْهِ مِنْهُ أَذًى يُؤْذِيهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابن سلامہ سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں آدمی کو اپنی ماں کے ساتھ اچھے سلوک اور برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، میں آدمی کو اپنی ماں کے ساتھ اچھے سلوک اور برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، میں آدمی کو اپنی ماں کے ساتھ اچھے سلوک اور برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، میں آدمی کو اپنے باپ کے ساتھ اچھے سلوک اور برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، میں آدمی کو اپنے مولیٰ ۱؎ کے ساتھ جس کا وہ والی ہو اچھے سلوک اور برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، خواہ اس کو اس سے تکلیف ہی کیوں نہ پہنچی ہو ۲؎ ۔
وضاحت:
۱؎: عربی میں مولیٰ کا لفظ آزاد کردہ غلام یا دوست یا رشتے دار یا حلیف سبھی معنوں میں مستعمل ہے، یہاں کوئی بھی معنی مراد لے سکتے ہیں۔
۲؎: اگرچہ اس سے تکلیف پہنچے لیکن اس کے عوض میں تکلیف نہ دے جواں مردی یہی ہے کہ برائی کے بدلے نیکی کرے، اور جو اپنے سے رشتہ توڑے اس سے رشتہ جوڑے جیسے دوسری حدیث میں ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3657
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, عبيد اللّٰه بن علي بن عرفطة: مجھول (تقريب: 4323), و قال معاوية بن حيدة رضي اللّٰه عنه قلت: يا رسول اللّٰه ! من أبرّ ؟ قال: ((أمّك)) قال قلت: ثم من ؟ قال: ((أمّك)) قال قلت: ثم من ؟ قال: ((أمّك)) قال قلت: ثم من ؟ قال: ((ثم أباك ثم فالأقرب فالأقرب)) رواه الترمذي (1897) و قال: ’’ و ھذا حديث حسن ‘‘ و سنده حسن, و صححه الحاكم (4/ 150) و وافقه الذهبي, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 508
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 12054 ، ومصباح الزجاجة : 1269 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 4/311 ) ( ضعیف ) » ( سند میں شریک بن عبد اللہ القاضی اور عبیداللہ بن علی دونوں ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 3658
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ الْمَكِّيُّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ , عَنْ أَبِي زُرْعَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ : قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَنْ أَبَرُّ ؟ قَالَ : " أُمَّكَ " , قَالَ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ : " أُمَّكَ " , قَالَ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ : " أَبَاكَ " , قَالَ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ : " الْأَدْنَى فَالْأَدْنَى " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! حسن سلوک ( اچھے برتاؤ ) کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہاری ماں “ ، پھر پوچھا : اس کے بعد کون ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہاری ماں “ ، پھر پوچھا اس کے بعد کون ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارا باپ “ ، پھر پوچھا : اس کے بعد کون حسن سلوک ( اچھے برتاؤ ) کا سب سے زیادہ مستحق ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پھر جو ان کے بعد تمہارے زیادہ قریبی رشتے دار ہوں ، پھر اس کے بعد جو قریبی ہوں “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3658
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه, ح
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 14920 ، ومصباح الزجاجة : 1270 ) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأدب 2 ( 5971 تعلیقاً ) ، صحیح مسلم/البر والصلة 1 ( 2548 ) ، مسند احمد ( 2/391 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3659
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , عَنْ سُهَيْلٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا يَجْزِي وَلَدٌ وَالِدَهُ , إِلَّا أَنْ يَجِدَهُ مَمْلُوكًا فَيَشْتَرِيَهُ , فَيُعْتِقَهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کوئی بھی اولاد اپنے باپ کا حق ادا نہیں کر سکتی مگر اسی صورت میں کہ وہ اپنے باپ کو غلامی کی حالت میں پائے پھر اسے خرید کر آزاد کر دے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3659
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/العتق 6 ( 1510 ) ، سنن الترمذی/البر والصلة 8 ( 1906 ) ، ( تحفة الأشراف : 12595 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/263 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3660
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ , عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ : " الْقِنْطَارُ اثْنَا عَشَرَ أَلْفَ أُوقِيَّةٍ , كُلُّ أُوقِيَّةٍ خَيْرٌ مِمَّا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ " , وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ الرَّجُلَ لَتُرْفَعُ دَرَجَتُهُ فِي الْجَنَّةِ , فَيَقُولُ : أَنَّى هَذَا , فَيُقَالُ : بِاسْتِغْفَارِ وَلَدِكَ لَكَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” «قنطار» بارہ ہزار «اوقیہ» کا ہوتا ہے ، اور ہر «اوقیہ» آسمان و زمین کے درمیان پائی جانے والی چیزوں سے بہتر ہے “ ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے : ” آدمی کا درجہ جنت میں بلند کیا جائے گا ، پھر وہ کہتا ہے کہ میرا درجہ کیسے بلند ہو گیا ( حالانکہ ہمیں عمل کا کوئی موقع نہیں رہا ) اس کو جواب دیا جائے گا : ” تیرے لیے تیری اولاد کے دعا و استغفار کرنے کے سبب سے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3660
درجۂ حدیث شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 12815 ، ومصباح الزجاجة : 1271 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 2/363 ، 509 ) ، سنن الدارمی/فضائل القرآن 32 ( 3507 ) ( ضعیف ) » ( سند میں عاصم بن بھدلة ضعیف ہیں ، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے قول سے معروف ہے )
حدیث نمبر: 3661
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ , عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ , عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ , عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِ يكَرِبَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ : " إِنَّ اللَّهَ يُوصِيكُمْ بِأُمَّهَاتِكُمْ ثَلَاثًا , إِنَّ اللَّهَ يُوصِيكُمْ بِآبَائِكُمْ , إِنَّ اللَّهَ يُوصِيكُمْ بِالْأَقْرَبِ فَالْأَقْرَبِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بیشک اللہ تعالیٰ تم کو اپنی ماؤں کے ساتھ حسن سلوک ( اچھے برتاؤ ) کی وصیت کرتا ہے “ یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا ” بیشک اللہ تعالیٰ تم کو اپنے باپوں کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہے ، پھر جو تمہارے زیادہ قریب ہوں ، پھر ان کے بعد جو قریب ہوں ان کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3661
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 11562 ، ومصباح الزجاجة : 1277 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 4/131 ، 132 ) ( صحیح ) »
حدیث نمبر: 3662
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ , حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ الْقَاسِمِ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , أَنَّ رَجُلًا , قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا حَقُّ الْوَالِدَيْنِ عَلَى وَلَدِهِمَا ؟ قَالَ : " هُمَا جَنَّتُكَ وَنَارُكَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! والدین کا حق ان کی اولاد پر کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہی دونوں تیری جنت اور جہنم ہیں “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3662
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف, إسناده ضعيف, قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف،وقال الساجي: اتفق أھل النقل علي ضعف علي بن يزيد ‘‘, انوار الصحيفه، صفحه نمبر 508
تخریج «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 4920 ، ومصباح الزجاجة : 1273 ) ( ضعیف ) » ( سند میں علی بن یزید ضعیف راوی ہیں )
حدیث نمبر: 3663
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ : " الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ , فَأَضِعْ ذَلِكَ الْبَابَ أَوِ احْفَظْهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے ، چاہے تم اس دروازے کو ضائع کر دو ، یا اس کی حفاظت کرو “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: درمیان میں جو دروازہ ہوتا ہے اس میں سے مکان میں جلدی پہنچ جاتے ہیں، تو والدین کو جنت میں جانے کا قریب اور آسان راستہ قرار دیا اگر آدمی اپنے والدین کو خوش رکھے جو کچھ مشکل نہیں تو آسانی سے جنت مل سکتی ہے۔
حوالہ حدیث سنن ابن ماجه / كتاب الأدب / حدیث: 3663
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «سنن الترمذی/البر والصلة 3 ( 1900 ) ، ( تحفة الأشراف : 10948 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 5/196 ، 197 ، 6/445 ، 448 ، 451 ) ( صحیح ) »

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل